وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد پاکستان کی قومی اسمبلی نے بھی عدالتی اصلاحات ترمیمی بل کا مسودہ منظور کر لیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ترمیمی بل کے تحت ازخود نوٹس لینے کا فیصلہ 3 سینیئر ترین ججز پر مشتمل کمیٹی کرے گی۔ ترمیمی بل کے تحت ازخود نوٹس کے خلاف متاثرین کو اپیل کا حق حاصل ہو گا اور 30 دن میں ازخود نوٹس کے خلاف اپیل دائر کی جا سکے گی۔ اپیل دائر ہونے کے بعد لازم ہو گا کہ دو ہفتوں کے اندر اندر اسے سماعت کے لئے مقرر کیا جائے۔
کابینہ کا منظور کردہ ترمیمی بل قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کیا گیا اور ایوان نے اسے منظور کر لیا۔ قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد یہ مجوزہ بل قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کو بھجوا دیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس کل صبح منعقد ہو گا جس کی صدارت چیئرمین محمود بشیر ورک کریں گے۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کل ہی بل منظور کر کے ایوان میں رپورٹ دے گی جس کے بعد قومی اسمبلی کل عدالتی اصلاحات ترمیمی بل کی حتمی منظوری دے دے گی اور پھر مجوزہ بل جمعرات کو سینیٹ میں منظوری کے لئے پیش کیا جائے گا۔
ترجمان پی ٹی آئی فواد چودھری نے عدالتی اصلاحات کے معاملے پر کہا ہے کہ 'حکومت کی طرف سے سپریم کورٹ کو مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس عمل کی شدید مذمت کرتے ہیں اور مجوزہ ترامیم کو مسترد کرتے ہیں۔'
دوسری جانب پاکستان بار کونسل نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ 'ججز کے فیصلوں پر تنقید ہونی چاہئیے، ان کی ذات کو نشانہ نہیں بنایا جانا چاہئیے۔ ازخود نوٹس کے اختیار سے متعلق رولز وضع کیے جائیں۔ عدلیہ کی ساکھ اور ہم آہنگی برقرار رکھنے کے لیے بینچز کی تشکیل کے لیے کمیٹی قائم کی جائے۔'