سپریم کورٹ کے وکیل بیرسٹر اکرم شیخ نے انکشاف کیا ہے کہ ان کے گھر پر دسمبر 2019 میں پڑنے والا ڈاکہ دراصل ان اہم فائلوں اور حساس دستاویزات کو چرانے کے لئے ڈالا گیا تھا جو جنرل مشرف سے متعلق کتاب لکھنے کے دوران میں نے اکٹھے کیے تھے۔ میرے گھر میں یہ ڈاکہ سابق آئی ایس آئی چیف جنرل فیض حمید کے کہنے پہ ڈالا گیا تھا۔
یوٹیوب پر اپنے حالیہ وی-لاگ میں ساتھی میزبان عمر چیمہ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے تحقیقاتی صحافی اعزاز سید نے بتایا کہ آج پارلیمنٹ ہاؤس میں ان کی قانون دان اکرم شیخ کے ساتھ ملاقات ہوئی اور صحافی کے استفسار پر بیرسٹر اکرم شیخ نے دل کھول کر اس پرانی واردات سے متعلق تفصیلات بتائیں۔
اعزاز سید نے بتایا کہ اکرم شیخ کے گھر پر 21 دسمبر 2019 کو ڈاکہ پڑا تھا اور انہوں نے اس کی ایف آئی آر بھی درج کروائی تھی۔ تب انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ یہ کارروائی کسی انٹیلی جنس ایجنسی کا کام ہے۔ آج بیرسٹر اکرم شیخ نے بتایا کہ ان دنوں میں جنرل پرویز مشرف پر غداری کے مقدمے سے متعلق ایک کتاب لکھ رہا تھا۔ انہوں نے ڈاکہ فائلیں اور وہ ضروری ڈاکیومنٹس چرانے کے لئے ڈالا تھا۔ ڈاکو اصل میں متن چور تھے اور یہ کارروائی آئی ایس آئی چیف جنرل فیض حمید نے سپروائز کی تھی۔
جب اعزاز نے ان سے پوچھا کہ آپ اتنے وثوق سے کس طرح کہہ سکتے ہیں کہ یہ جنرل فیض نے کروایا تھا تو انہوں نے جواب دیا کہ میں ان ڈاکیومنٹس کی حساسیت دیکھ کر یہ کہہ رہا ہوں اور پھر یہ بھی کہ جنرل باجوہ مجھ سے اس بات کی ایک بار نہیں، چھ سے سات مرتبہ معافی مانگ چکے ہیں۔ جنرل باجوہ نے کہا کہ مجھے شرمندگی ہے کہ آپ کے ساتھ یہ واردات میرے آرمی چیف ہوتے ہوئے ہوئی۔
عمر چیمہ نے بتایا کہ بیرسٹر اکرم شیخ نے جب سے جنرل مشرف کا کیس لیا تھا تب سے ان کی جان کو سخت خطرہ لاحق تھا۔ وہ اسی خطرے کے پیش نظر لاہور سے اسلام آباد شفٹ ہو گئے تھے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ بیرسٹر اکرم شیخ اب اپنے اس پروجیکٹ کو مکمل کرنے کے بارے میں سوچیں گے۔