اسرائیلی فوج کے جنوبی لبنانی میں فضائی حملے میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ قتل ہو گئے ہیں۔ حسن نصر اللہ کی ہلاکت کی حزب اللہ نے تصدیق کر دی ہے۔
اس سے قبل اسرائیلی فوج نے حسن نصر اللہ کو قتل کرنے کا دعویٰ کیا تھا تاہم حزب اللہ نے اس کی تصدیق یا تردید نہیں کی تھی جبکہ لبنان نے اس پر مکمل خاموشی اختیار کر رکھی تھی۔ ایران کی جانب سے کہا گیا تھا کہ حزب اللہ رہنما مکمل طور پر محفوظ ہیں اور حملے سے انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
حزب اللہ کی جانب سے پہلے حسن نصر اللہ کی ہلاکت کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی تھی تاہم بعد میں انہوں نے ایک بیان جاری کیا تھا جس کے مطابق حسن نصر اللہ سے گذشتہ شام کے بعد سے کوئی رابطہ نہ ہونے کی تصدیق کی گئی تھی۔ اب سے کچھ دیر قبل حزب اللہ نے تصدیق کر دی ہے کہ جنوبی لبنان کے علاقے میں اسرائیلی فضائی حملے میں حزب اللہ رہنما حسن نصر اللہ قتل ہو گئے ہیں۔
اسرائیلی فوج کے مطابق اس کی جانب سے یہ فضائی حملہ جنوبی بیروت کے علاقے ضاحیہ میں حزب اللہ کے ہیڈ کوارٹرز پر کیا گیا جس میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کے علاوہ حزب اللہ کے جنوبی محاذ کے کمانڈر علی کراکی اور دیگر کمانڈر بھی مارے گئے ہیں۔
حزب اللہ سربراہ حسن نصر اللہ کی ہلاکت کے ساتھ ہی حزب اللہ کی لگ بھگ تمام مرکزی قیادت اسرائیلی حملوں میں قتل ہو چکی ہے۔ ان میں ابراہیم عقیل، فواد شکر، علی کراکی، وصام الطویل، طالب سمیع عبداللہ، محمد نصر سمیت دیگر مرکزی قیادت شامل ہے۔
حزب اللہ قیادت کے علاوہ اسرائیلی فوج اس سے قبل حماس تنظیم کے سیاسی سربراہ اسماعیل ہنیہ کو ایران میں ایک حملے میں قتل کر چکی ہے۔
مشرق وسطیٰ کے حالات پر گہری نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک جانب غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملے جاری ہیں اور اب اسرائیل نے ایک قدم آگے بڑھا کر لبنان پر فضائی حملے شروع کر دیے ہیں۔ ان کے مطابق لبنان پر ہونے والے حملوں سے ایران سمیت مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک کے اسرائیل کے خلاف کھلی جنگ میں شامل ہونے کا خطرہ پیدا ہو چکا ہے۔
ایک ہفتہ قبل لبنان پر شروع ہونے والے اسرائیلی فضائی حملوں میں 500 سے زائد لبنانی شہری ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 2 لاکھ سے زائد لوگ جنوبی لبنان کے علاقوں سے نقل مکانی کر کے بیروت اور شام کی طرف نکل گئے ہیں۔