بجلی کے بلوں میں ریلیف کا فیصلہ  آئی ایم ایف کی منظوری سے مشروط 

ذرائع کے مطابق نگران حکومت ان بلوں کو قسطوں میں تبدیل کر سکتی ہے اور ساتھ ہی سردی کے مہینوں کے لیے بجلی کے بلوں میں کچھ رقم کو ایڈجسٹ کر سکتی ہے کیونکہ سردی کے موسم میں بجلی کی کھپت کم ہوتی ہے۔ تاہم بل قسطوں میں لینے کا حتمی فیصلہ  آئی ایم ایف سے منظوری کے بعد نافذ العمل ہوگا۔

بجلی کے بلوں میں ریلیف کا فیصلہ  آئی ایم ایف کی منظوری سے مشروط 

بجلی کے بلوں میں اضافے پر شہریوں کا صبر جواب دے گیا اور ملک کے مختلف شہروں میں عوام سڑکوں پر نکل آئی۔ جب کہ ملک کے تاجروں کی جانب سے  بھی بھاری بلز کے خلاف بھرپور مظاہرے جاری ہیں۔ تاہم اس مسئلے پر عوام کو ریلیف دیا جائے گا یا نہیں، نگران حکومت نے اس کا حتمی فیصلہ آئی ایم ایف کی منظوری سے مشروط کردیا گیا۔

نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت نگران کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں بجلی کے بلوں کا معاملہ زیر غور آیا۔ اجلاس کے دوران پاورڈیژن کے حکام کی جانب سے بلوں سے متعلق مختلف تجاویز پیش کی گئیں۔تجاویز پر بحث کے بعد نگران کابینہ نے جولائی اور اگست کے بل قسطوں میں وصول کرنے کی منظوری دے دی تاہم اس منظوری کو آئی ایم ایف کی رضامندی سے مشروط کردیا گیا ہے۔

 ذرائع کا کہنا ہے کہ بل قسطوں میں لینے کا حتمی فیصلہ  آئی ایم ایف سے منظوری کے بعد نافذ العمل ہوگا۔

ذرائع کے مطابق نگران حکومت ان بلوں کو قسطوں میں تبدیل کر سکتی ہے اور ساتھ ہی سردی کے مہینوں کے لیے بجلی کے بلوں میں کچھ رقم کو ایڈجسٹ کر سکتی ہے کیونکہ سردی کے موسم میں بجلی کی کھپت کم ہوتی ہے۔

ذرائع نے کہا کہ اسی طرح کچھ ٹیکس کم کیے جا سکتے ہیں جبکہ ون سلیب کا فائدہ بھی صارفین تک بڑھایا جا سکتا ہے۔

نگران کابینہ نے اس اہم نکتے پر بھی غور کیا کہ واٹر اینڈ پاور ڈوولپمنٹ اتھارٹی اور دیگر اداروں کی جانب سے مفت بجلی کے یونٹس کی سہولت ختم کر دی جائے۔

بتایا گیا ہے کہ بجلی بلوں میں ریلیف سے متعلق کابینہ کی جانب سے ہدایات جاری کی گئیں جن کے تحت طریقہ کار طے کیا جائے گا۔ کابینہ کی توانائی ڈویژن کو ریلیف سے متعلق طریقہ کار وضع کرنے کی ہدایت دی گئی۔نگران کابینہ نے اسلام آباد ایئرپورٹ کی آوٹ سورسنگ کا معاملہ سٹیئرنگ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔

وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے متوقع فیصلوں کے بارے میں کہا کہ نگران حکومت عوام کو ریلیف فراہم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ اگر ہم نے محدود مدت کے لیے بھی ملک چلانے کی ذمہ داری لی ہے تو ہمیں عوام کو کچھ ریلیف دینا ہوگا۔