صحافی اسد علی طور کا ٹوئٹر اکاؤنٹ بغیر اطلاع کے معطل کر دیا گیا ہے۔ اسد علی طور کے مطابق ان کو ٹوئٹر کی جانب سے کوئی تنبیہ یا ای میل موصول نہیں ہوئی۔
بدھ کی شام صحافی اسد علی طور کا اکاؤنٹ معطل کر دیا گیا جس کے بارے میں انہیں تب علم ہوا جب انہوں نے دیکھا کہ شام سے ان کے اکاؤنٹ پر صفر فالؤرز اور صفر فالوئنگ دکھ رہی تھی۔ ساتھی صحافیوں سے کہا کہ ان کا ٹوئٹر اکاؤنٹ دیکھ کر بتائیں کہ کیا اس تک رسائی ممکن ہے تو معلوم ہوا کہ یہ اکاؤنٹ معطل کر دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ پاکستانی حکومت وقتاً فوقتاً ٹوئٹر کو پاکستانی صحافیوں کی ٹوئیٹس بھیج کر ان سے کارروائی کا مطالبہ کرتی رہتی ہے اور بہت سے صحافی اس حوالے سے شکایت بھی کر چکے ہیں۔ خود نیا دور کو بھی اس قسم کی شکایات ماضی میں موصول ہوئی ہیں۔
صحافی اور وکیل ریما عمر کو بھی ایسا ہی ایک نوٹس موصول ہوا تھا۔ ریما عمر کو موصول ہونے والے نوٹس پر وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا تھا کہ حکومت 'علمی بحث' کے خلاف کوئی نوٹس نہیں لے سکتی۔ صحافی مبشر زیدی کو بھی ایسا ہی نوٹس موصول ہوا تھا جب انہوں نے شہید ایس ایس پی طاہر داؤڑ کے حوالے سے سوال اٹھایا تھا۔
تاہم، اسد علی طور کے ساتھ ہونے والا واقعہ اس حوالے سے حیرت انگیز ہے کہ اس میں بغیر کسی اطلاع کے ٹوئٹر اکاؤنٹ بند کر دیا گیا ہے۔ اسد علی طور ماضی میں متعدد ٹی وی چینلز کے ساتھ ساتھ نیا دور کے ساتھ بھی منسلک رہے ہیں اور سپریم کورٹ سے نیا دور کے لئے متعدد رپورٹس لکھ چکے ہیں۔ وہ اپنا یوٹیوب چینل بھی چلاتے ہیں۔ رواں برس مئی میں ان پر ان کے گھر میں حملہ ہوا تھا جس کی تحقیقات تاحال مکمل نہیں ہو سکیں۔