Get Alerts

'مزید سخت فیصلے متوقع، عدلیہ شفاف انتخابات یقینی بنائے گی'

ن لیگ کی سندھ اور کراچی میں کبھی مقبولیت نہیں رہی۔ اندرون سندھ میں جو گروہ پیپلز پارٹی کے خلاف تھے انہیں پیپلز پارٹی نے ساتھ ملا لیا اور اندرون سندھ کی نشستیں پیپلز پارٹی نے محفوظ کر لی ہیں مگر کراچی میں اس مرتبہ انہیں دو سے تین سیٹیں ہی مل پائیں گی۔

'مزید سخت فیصلے متوقع، عدلیہ شفاف انتخابات یقینی بنائے گی'

انتخابات سے متعلق جو منصوبہ بندی مقتدر حلقوں نے کی تھی اس کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ عدلیہ بنے گی اور آنے والے دنوں میں عدلیہ کی جانب سے مزید سخت فیصلے آنے کی توقع ہے۔ عدلیہ کی پوری کوشش ہو گی کہ انتخابات صاف شفاف ہوں۔ 2024 کے انتخابات سے قبل الیکٹ ایبلز کا کسی ایک پارٹی میں جانا اور نئی سیاسی پارٹیوں کا بننا اگرچہ پری پول دھاندلی کا اشارہ ہے تاہم اس مرتبہ عوامی شعور اور عدلیہ کی موجودگی میں پولنگ ڈے پہ دھاندلی کرنا کسی فرد یا ادارے کے لیے ممکن نہیں ہو گا۔ یہ کہنا ہے مبشر بخاری کا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں سینیئر صحافی مجاہد بریلوی نے کہا کراچی میں سیاست کی حرکیات بدل چکی ہیں اور اب ایم کیو ایم کا کوئی کردار نہیں رہ گیا۔ بلوچستان اور کراچی کے معاملے میں فیصلہ کن قوتیں طے کرتی ہیں کہ یہاں کون حکومت بنائے۔ ایم کیو ایم نے ملیر اور لیاری کی نشستوں پر ن لیگ کے ساتھ بات چیت کی گنجائش رکھی ہے مگر وہ ن لیگ کو ایسے حلقے نہیں دینا چاہتے جو ہمیشہ سے ایم کیو ایم کے پاس رہے ہیں۔

ان کے مطابق ن لیگ کی سندھ اور کراچی میں کبھی مقبولیت نہیں رہی۔ اندرون سندھ میں جو گروہ پیپلز پارٹی کے خلاف تھے انہیں پیپلز پارٹی نے ساتھ ملا لیا اور اندرون سندھ کی نشستیں پیپلز پارٹی نے محفوظ کر لی ہیں مگر کراچی میں اس مرتبہ انہیں دو سے تین سیٹیں ہی مل پائیں گی۔

میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بجکر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔