عمران خان نے مطالبہ کیا ہے کہ پی ٹی آئی، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ ایک ساتھ کیا جائے۔ ہمارے پاس 40 ہزار ڈونرز کا ڈیٹا بیس موجود ہے جبکہ دونوں جماعتوں کے پاس یہ موجود ہی نہیں ہے
یہ بات انہوں نے اے آر وائے نیوز کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہی۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے تو مسلم لیگ ن کو منی لانڈرنگ کے لئے استعمال کیا جبکہ پیپلز پارٹی نے امریکا میں سفارتخانے کے پیسے سے فنڈ لیا ہے۔
عام انتخابات کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ ملک میں جتنی جلدی عام انتخابات ہوں اتنا اچھا ہے۔ ملک بچانا ہے معیشت بہتری کرنی ہے تو صاف اور شفاف الیکشنز کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں امریکی جنگ سے نقصان ہوا، میں سمجھتا ہوں کہ میں کسی کی جنگ میں شرکت نہیں کرنی چاہیے۔ ہمیں اڈے دینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، اس کا مطلب یہ گا کہ آپ فریق بن گئے ہیں، ہم پہلے ہی 80 ہزار جانوں کی قربانی دے چکے ہیں۔ وستی سب سے کریں لیکن کسی کی جنگ میں شرکت نہ کریں۔
ایک سوال پر عمران خان نے کہا کہ اگر یہ بات ٹھیک ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ امریکیوں کو فون کر رہے ہیں کہ ہماری آئی ایم ایف کے ذریعے مدد کریں، اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم کمزور ہوتے جا رہے ہیں۔ یہ آرمی چیف کا کام تو نہیں ہے۔ اگر امریکا ہماری مدد کرے گا تو کیا وہ پھر ہم سے کوئی مطالبہ نہیں کرے گا۔ مجھے خطرہ ہے کہ اس سے ہمارے ملک کی سکیورٹی کمزور ہوگی۔
عمران خان نے کہا جنہوں نے ہماری حکومت کے خلاف سازش کو نہیں روکا اب وہ کیا کریں گے؟ کیا وہ پیچھے بیٹھے رہیں گے؟
عارف نقوی کو 25 سال سے جانتا ہوں۔ وہ پاکستان کے لئے کام کر رہا تھا۔ شوکت خانم کے لئے اس نے کافی فنڈنگ کی۔ اس نے 2012ء میں اس نے پی ٹی آئی کی فنڈ ریزنگ کے لئے لندن اور دبئی میں دو ڈنرز کئے۔ عارف نقوی نے سیاسی فنڈ ریزنگ کی۔ ساری دنیا میں اس طرح کی فنڈ ریزنگ ہوتی ہے۔