عدالتی امور میں ایگزیکٹو کی مداخلت کو برداشت نہیں کیا جائیگا: چیف جسٹس

اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ کسی بھی صورتحال میں عدلیہ کی آزادی پر سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔ عدلیہ کی آزادی، قانون کی حکمرانی اور مضبوط جمہوریت کا بنیادی ستون ہے۔ وزیراعظم اور چیف جسٹس کی ملاقات کے دوران انکوائری کمیشن بنانے کی تجویز دی گئی۔ انکوائری کمیشن کسی نیک نام ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں قائم کرنے کی تجویز دی گئی۔

عدالتی امور میں ایگزیکٹو کی مداخلت کو برداشت نہیں کیا جائیگا: چیف جسٹس

اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6ججزکا خط کے تناظر میں ہونے والے سپریم کورٹ کے فل کورٹ اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔چیف جسٹس نے دو ٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی امور میں ایگزیکٹو کی کسی قسم کی مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی اور عدلیہ کی آزادی پر کسی صورت میں سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے خط لکھنے والے ججز سے ملاقات کی اور اُن کے تحفظات سنے ہیں۔

اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کا خط 25 مارچ 2024 کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو موصول ہوا۔ جس کے بعد  26 مارچ کو چیف جسٹس کی رہائش گاہ پر افطار کے بعد اجلاس بلایا گیا اور چیف جسٹس نے تمام خط لکھنے والے ججز سے فردا فردا ملاقات کی اور تحفظات کو سنا۔ تمام ججز کے تحفظات کو ڈھائی گھنٹے تک ایک، ایک کر کے سنا گیا۔ 27مارچ کو چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل اور وزیر قانون سے ملاقات کی۔

چیف جسٹس نے صدرسپریم کورٹ بار اور پاکستان بار کے سینئر ممبرز سے ملاقاتیں بھی کیں۔ 27مارچ کو شام 4 بجے چیف جسٹس نے فل کورٹ میٹنگ طلب کی۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

اعلامیہ میں مزید کہا گیا فل کورٹ کی میٹنگ میں ہائیکورٹ کے ججز کے لکھے گئے خط پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اتفاق رائے سے فیصلہ ہوا کہ چیف جسٹس کو وزیراعظم سے ملاقات کرنی چاہیے۔

وزیراعظم نے وزیر قانون اور اٹارنی جنرل کے ہمراہ چیف جسٹس، سینئر جج اور رجسٹرار سے ملاقات کی۔  چیف جسٹس نے کہا کہ ججز کے معاملات اور عدالتی امور میں ایگزیکٹو کی مداخلت کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

کسی بھی صورتحال میں عدلیہ کی آزادی پر سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔ عدلیہ کی آزادی، قانون کی حکمرانی اور مضبوط جمہوریت کا بنیادی ستون ہے۔

وزیراعظم اور چیف جسٹس کی ملاقات کے دوران انکوائری کمیشن بنانے کی تجویز دی گئی۔ انکوائری کمیشن کسی نیک نام ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں قائم کرنے کی تجویز دی گئی۔

طے پایا وفاقی کابینہ کے اجلاس کے ذریعے انکوائری کمیشن کی تشکیل کی منظوری دی جائے گی۔ ملاقات میں وزیراعظم نے یقین دلایا آزاد عدلیہ کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

عدلیہ کی آزادی کیلئے فیض آباد دھرنا کیس کے پیراگراف 53 کے مطابق قانون سازی کی جائے گی۔ وزیراعظم سے ملاقات کے بعد چیف جسٹس نے دوبارہ فل کورٹ میٹنگ بلائی۔فل کورٹ میٹنگ کے اندر وزیراعظم سے کی گئی ملاقات کی تفصیلات بتائی گئیں۔