کارکنان جشن نہ منائیں، شہباز شریف کی ہدایت

کارکنان جشن نہ منائیں، شہباز شریف کی ہدایت

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست پر فیصلہ جاری کرتے ہوئے ان کی سزا آٹھ ہفتوں کے لیے معطل کر دی ہے۔


عدالت نے حکم دیا ہے کہ آٹھ ہفتوں کے بعد بھی اگر نواز شریف کی طبعیت میں بہتری نہیں آتی تو ان کی سزا کی معطلی میں توسیع کے لیے ایگزیکٹیو اتھارٹی یعنی حکومتِ پنجاب سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

دوسری جانب مسلم لیگ نواز کے صدر شہباز شریف نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی ضمانت پر کارکنان کو ہدایت دی ہے کہ وہ جشن نہ منائیں کیوں کہ ان کے بھائی کی طبیعت ابھی تشویشناک ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت منظوری کے فیصلے کے بعد اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ نوازشر یف کی طبعیت تشویشناک ہے اور ان کی بیماری کی تشخیص ہونا ضروری ہے۔

انہوں نے قوم اور مسلم لیگ (ن) کے کارکنان سے قائد کی مکمل صحت یابی کے لئے دعائیں جاری رکھنے کی اپیل کی۔

شہباز شریف نے کہا کہ کارکنان سے اپیل ہےکہ جشن نہ منائیں اور مٹھائیاں تقسیم نہ کریں، نواز شریف کے لئے دعا کریں۔

سابق وزیر اعظم کے ڈاکٹر عدالت میں


سابق وزیر اعظم کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں نے منگل کے روز عدالت میں پیش ہو کر ججوں کو نوازشریف کی صحت سے متعلق آگاہ کیا۔ انھوں نے عدالت کو بتایا کہ عام آدمی میں پلیٹلیٹس کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہونی چاہیے لیکن نواز شریف کے پلیٹلیٹس کی تعداد بہت کم ہے۔

انھوں نے بتایا کہ نوازشریف کو علاج کے دوران دل کی تکلیف ہوئی۔ انھوں نے عدالت کو بتایا کہ اگر ایک بیماری کا حل تلاش کرتے ہیں تو دوسری بیماری کا مسئلہ ہوجاتا ہے۔

’اتنی تشویشناک حالت نہیں دیکھی‘


نوازشریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے روسٹرم پرآ کر کہا کہ نواز شریف کو جان بچانے کی ادویات دی گئیں۔ پلیٹلیٹس کی کم تعداد کی تاحال وجوہات کا علم نہیں ہو سکا ہے۔ 'بورڈ نے کل فیصلہ کیا ہے کہ مکمل باڈی سکین کیا جائے۔'

انھوں نے عدالت کو بتایا کہ نواز شریف کی حالت انتہائی تشویشناک ہے اور ابھی تک نہیں سنبھلی۔ ڈاکٹر عدنان نے عدالت کو بتایا کہ ’میں نے آج تک کبھی ان کی اتنی تشویشناک حالت نہیں دیکھی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی عمر 70 سال ہے اور ان کو عارضہ قلب بھی لاحق ہے۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ڈاکٹرز کمرہ عدالت میں موجود رہیں، اب ہم وکلا سے ان کے دلائل سن لیتے ہیں۔

ڈاکٹرعدنان نے عدالت کو بتایا کہ پلیٹلیٹس بڑھانے کی دوائی دی تو نوازشریف کو دل کی تکلیف شروع ہو گئی۔ انھوں نے کہا :’نوازشریف اس وقت زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ وہ دل، گردے، اسٹروک اور شریانوں کے سکڑنے کی بیماریوں کا شکار ہیں۔ مجھے خدشہ ہے کہ نوازشریف کو کہیں کھو نہ دیں۔ ایک بیماری کا علاج کرتے ہیں دوسری بیماری کھڑی ہوجاتی ہے۔‘

ایم ایس سروسز ہسپتال نے عدالت کو بتایا کہ نوازشریف کی حالت اس وقت بھی خطرے میں ہے۔ ’نوازشریف کو جو ادویات دی جا رہی تھیں ان میں سے بعض دوائیں دیگر بیماریوں کے باعث روکنی پڑیں۔

نواز شریف کے انجائنا کی وجہ سے تمام بیماریوں کا علاج بیک وقت ممکن نہیں۔ 26 اکتوبر کی میڈیکل رپورٹ کے مطابق نوازشریف کا دل مکمل طور پر خون پمپ نہیں کررہا۔‘