پشاور ہائی کورٹ نے مشال خان کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ آج بروز منگل پشاور ہائی کورٹ میں جسٹس لال جان لالک نے مشال خان کیس کے حوالے سے تفصیلی دلائل سن کر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ کیس کا تفصیلی فیصلہ چند روز میں سنا دیا جائیگا۔
13اپریل 2017 کو ولی خان یونیورسٹی کے طالب علم مشال خان کو شعبہ ابلاغیات کے قریب ایک ہجوم کی جانب سے شدید تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کر دیا گیا تھا۔ اس کیس میں 100 سے زائد افراد پر مقدمہ درج کر کے 57 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا جن میں ایک کو سزائے موت ،4 افراد کو عمر قید سنائی گئی جبکہ 25 افراد کو چار سال قید با مشقت اور 26 کو بری کر دیا گیا۔ 4 سال قید کے 25 افراد کو 10 ماہ قید میں رکھنے کے بعد ضمانت پہ رہا کر دیاگیا۔ اس کے بعد 4 مزید افراد کو گرفتار کیا گیا جن میں 2 کو عمر قید جبکہ 2کو بری کر دیا گیا۔ تمام ملزمان میں سے1 کو سزائے موت جبکہ 6 کو عمر قید کا فیصلہ سنایا جاسکا ہے۔ تاہم دیگر 25 افراد جو 4 سال قید کی سزا کے بعد ضمانت پر رہا ہوئے انکی ضمانت کے خلاف مشال خان کے والد اقبال لالہ کی مدعیت میں اپیل دائر کی گئی تھی جس کے تفصیلی دلائل سن کر عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔
مشال خان کے والد اقبال لالہ کا کہنا ہے کہ وہ دلائل سے مطمئن ہیں اور انہیں امید ہے کہ معزز عدلیہ کی جانب سے انہیں بھرپور انصاف فراہم کیا جائیگا۔