خرم حسین کا نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں پاکستان کی معیشت بارے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ رواں ماہ ستمبر میں صرف 6 دن ہی ہماری مارکیٹ مثبت رہی۔ آج مارکیٹ میں عدم استحکام کی بڑی وجہ امریکا کی جانب سے مبینہ پابندیوں کے خدشات تھے۔ لیکن اس کی اصل وجہ چیزوں کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہے عالمی سطح پر دیکھا جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ طالبان کے کابل قبضے کے فوری بعد سے مجھے مارکیٹ پلئیرز کے فون آنا شروع ہو گئے تھے جو یہ جاننا چاہتے تھے کہ آیا پاکستان پر پابندیاں تو نہیں لگنے والیں؟ مارکیٹ میں اس حوالے سے مسلسل بے چینی پائی جاتی ہے۔
امریکی سینیٹ میں پیش کئے گئے مجوزہ بل بارے بات کرتے ہوئے خرم بخاری نے کہا کہ امریکا نے افغان جنگ میں 20 سالوں کے دوران تقریباً ڈیڑھ ٹریلین ڈالر خرچ کرکے جس طرح سے انخلا کیا وہ ساری دنیا نے دیکھا، اس صورتحال میں ایوان نمائندگان چپ کرکے نہیں بیٹھیں گے کیونکہ سینیٹرز کے اوپر بہت دبائو بڑھ رہا ہے کہ وہ ٹیکس کے پیسوں کے بے دریغ استعمال کے بارے سوال پوچھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تاہم امریکی سینیٹ میں جو بل پیش کیا گیا ہے اس کا براہ راست تعلق پاکستان سے نہیں ہے۔ یہ بات درست ہے کہ پاکستان اس میں شامل ضرور ہے کیونکہ وہ اس سارے معاملے میں قدرتی طور پر امریکا کا اتحادی تھا۔ یہ بات سب کو پتا ہے کہ جہاں اس نے امریکا کی مدد کی، وہیں طالبان سے بھی تعلقات استوار کئے، پاکستان دو کشتیوں کا مسافر رہا تو اس کے بعد یہی ہونا تھا۔ ابھی یہ معاملہ نیا ہے، اس میں بائیس ری پبلکنز سینیٹرز ہیں لیکن آگے جا کر ایسا ہو سکتا ہے کہ اس میں کچھ ڈیموکریٹس بھی شامل ہو جائیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان پہلے سے ہی بحران کی لپیٹ میں ہے اور اب کسی قسم کی پابندیوں کی وجہ سے پاکستان بھی غیر مستحکم ہو جائے یہ امریکا کے مفاد میں نہیں ہوگا۔
پروگرام کے دوران گفتگو کرتے ہوئے بینش سلیم کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کے اپنے دیرینہ دوست انیل مسرت کیساتھ تعلقات ان دنوں ٹھیک نہیں ہے کیونکہ نیشنل کرائم ایجنسی کے رابطہ کرنے پر انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کے حق میں بیان دیا۔
شریف خاندان کے درمیان کشیدہ تعلقات کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مریم نواز اور شہباز شریف کا رشتہ وہی ہے جو ایک چچا بھتیجی میں ہونا چاہیے، پارٹی معاملات کی نوعیت الگ ہے لیکن دونوں ہی ایک خاندان کا حصہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میڈیا میں آج مریم نواز کے حوالے سے ایک بیان غلط رپورٹ کیا جا رہا ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ ان سے جب پوچھا گیا کہ کیا آپ اپنا ترجمان بدل رہی ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ بالکل نہیں، تاہم میرا یہ ذاتی خیال ہے کہ کسی کی ویڈیوز نہیں آنی چاہیں یہ غلط ٹرینڈ ہے، ویڈیو بنانا اور اسے پھیلانا جرم ہے لیکن ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں پارٹی اپنا کیا فیصلہ کرے گی میں یہ نہیں بتا سکتی۔
بینش سلیم نے دعویٰ کیا کہ مریم نواز نے مجھے کہا کہ بند کمروں میں سمجھوتے اور ڈیلیں ہوتی ہیں لیکن میں کسی ایسی چیز کا حصہ نہیں بنوں گی، ہاں پارٹی بات کرنا چاہے تو عوام کو ثالث بنایا جائے گا۔