وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ دوسروں کا احتساب کرنے والا شہزاد اکبر خود ملک سے فرار ہوگیا، اب عمران خان کے فرار کا وقت ہے۔ منی لانڈرنگ کے کیس کیلئے اچھا وکیل کرلیں شاید اب آپ کو مرضی کا جج نہ ملے۔
انہوں نے کہا کہ برطانوی اخبار فنانشل ٹائم نے سابق حکومت کی منی لانڈرنگ کو بے نقاب کیا۔ برطانیہ میں منی لانڈرنگ کے ذریعہ بھیجے گئے 250 ملین ڈالر حکومت پاکستان کو واپس کئے گئے لیکن عمران خان نے یہ رقم بحریہ ٹائون کو واپس کر دی۔ عمران خان کا کوئی ذریعہ معاش نہیں تو 250 کنال کے بڑے گھر میں کیسے رہتے ہیں؟ عارف نقوی نے عمران خان کو کالا دھن فراہم کیا۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مصدق ملک نے کہا کہ امریکی عدالت سے عمران خان کے دوست عارف نقوی کو 290 سال کی سزا ملنے کی باتیں کی جا رہی ہیں۔ عارف نقوی نے عمران خان کو 250 ملین ڈالر دیئے تو پھر وہ کیسے صادق اور امین ہوسکتے ہیں۔
مصدق ملک نے کہا کہ برطانیہ میں پکڑی گئی 250 ملین ڈالر کی منی لانڈرنگ کا پیسہ 2019 میں عمران خان کی حکومت کے دوران بحریہ ٹائون کو دیدیا گیا جس کے بدلے میں 2020 میں بحریہ ٹائون نے ایک ٹرسٹ کو زمین منتقل کی جس کے ٹرسٹی عمران خان اور ان کی اہلیہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہزاد اکبر ملک سے فرار ہوچکے ہیں اور لگتا ہے کہ اب عمران خان کے فرار کا وقت آچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پکڑ دھکڑ کا وقت ہے لیکن شاید یہ پکڑ دھکڑ پاکستان میں نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ ابراج گروپ کے مالک عارف نقوی کی منی لانڈرنگ کے حوالہ سے فنانشل ٹائم میں اداریہ لکھنے والے شخص نے ایک کتاب ”دی کی مین”( The key Man ( بھی تحریر کی ہے جس میں عمران خان اور ان کے دوست عارف نقوی اور ان کی کمپنیوں کی تفصیلات دی گئی ہیں۔ کتاب میں واضح لکھا گیا ہے کہ 2013 تا 2018 کے دوران عارف نقوی کو پاکستان میں اپنے کام کرانے کیلئے پیسے لینے والا کوئی شخص نہ ملا جبکہ وہ اس مد میں 20 ملین ڈالر دے رہا تھا۔ دوسری جانب عمران خان کی حکومت کو عارف نقوی نے دو ملین ڈالر میں خرید لیا اور میڈیا میں رپورٹ ہوا کہ عارف نقوی پاکستان آیا اور وزیراعظم عمران خان سے ملا جس کے بعد عمران خان نے کہا کہ یہ میرے دوست ہیں ان کے تمام کام کر دیئے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے باوجود میاں نواز شریف غدار اور نااہل ہیں جبکہ دو ملین ڈالر میں بکنے والا صادق و امین ہے۔ جب عارف نقوی کو ایئرپورٹ پر گرفتار کیا گیا تو اس نے واضح طور پر کہا کہ میرے بارے میں صدر پاکستان سے بات کی جائے۔ بین الاقوامی میڈیا میں شائع ہونے والے کرپشن اور منی لانڈرنگ کے ثبوتوں کے بعد میرا مشورہ ہے کہ اچھا وکیل کر لیں شائد اس کیس کیلئے آپ کو مرضی کا جج نہ مل سکے۔