سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی اہلیہ سرینا عیسی نے وزیر اعظم عمران خان کو ایک اورخط لکھ دیا جس میں انہوں نے وزیراعظم سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ میری پیٹھ پیچھے کاروائی سے باز آجائیں۔ سرینا عیسیٰ کی جانب سے لکھے گئے خط میں وزیرا عظم عمرا ن خا ن کو براہِ راست مناظرے کا چیلنج بھی کیا گیا ۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ نے دعویٰ کیا کہ میرے والد کا انتقال ہوا اور حکومت نے مجھے سوگ بھی منانے نہیں دیا کیونکہ مجھے 9 نوٹس جاری کئے گئے تھے جن کا قلیل وقت میں جواب دینا تھا۔
مسز سرینا عیسیٰ نے مزید لکھا کہ ہماری مصیبتیں اس وقت شروع ہوئیں جب میرے شوہر نے "فیض آباد دھرنا ” سے متعلق فیصلہ دیا۔ آپکی اور آپکی اتحادی حکومت کو یہ اچھا نہیں لگا کہ انہیں 12 مئی 2007 یاددلایا جائے جب کراچی کی گلیوں میں شہریوں کا بیدردی سے قتل کیا گیا۔ آپکو یہ بھی اچھا نہیں لگا کہ آپکو ڈی چوک پر 126 دنوں کی "ڈانس پارٹی” یاددلائی جائے۔
سرینہ عیسیٰ نے مزید لکھا کہ میرے شوہر کو جو پلاٹس دئیے جانے تھے وہ انہوں نے لینے سے انکار کردیا، یہ آپکو برا لگا، جبکہ آپ پلاٹ لیتے گئے اور وزیراعلیٰ پنجاب نے جھوٹا بیان حلفی جمع کرایا کہ آپکا کوئی گھر نہیں ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ سرینہ عیسیٰ نے وزیراعظم عمران خان کے نام خط میں نہ صرف وزیراعظم عمران خان بلکہ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاداکبر، وزیر قانون فروغ نسیم، سابق اٹارنی جنرل انورمنصور خان پر سنگین الزامات لگائے بلکہ یہ بھی دعویٰ کیا کہ انہیں مرزا افتخارالدین نامی شخص سے قتل کی دھمکیاں دلوائی گئیں۔
سرینہ عیسیٰ نے دعویٰ کیا کہ ہمیں اس لئے نشانہ بنایا جارہا ہے کہ ہم نے سرِعام اپنے اثاثے سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر جاری کردئیے ہیں جس سے آپکو اور آپکے ساتھیوں کو شرمندگی محسوس ہوتی ہے کیونکہ آپ اور آپکی حکومت کے لوگ ٹیکس دیتے ہی نہیں یا بہت کم دیتے ہیں اور آپ نے اپنے بے تحاشا اثاثے بڑھنے کی وضاحت بھی نہیں دی۔
سرینا عیسیٰ نے خط میں وزیراعظم کو مخاطب ہو کر کہا کہ وزیر اعظم عمران خان، اگر آپ لندن جائیدادوں کی خریداری سے مطمئن نہیں تو میرا سامنا کریں میں براہ راست نشریات میں اپنی آمدن، بچت اور منی ٹریل دکھاؤں گی، آپ سے بھی توقع ہے کہ مناظرے میں آپ بھی ایسا ہی کریں گے، وزیر اعظم عمران خان میں آپ کے جواب کا شدت سے انتظار کر رہی ہوں۔
سرینا عیسیٰ کے خط کا متن: