Get Alerts

بجلی مزید مہنگی ہوگی، آئی ایم ایف کی شرط پر صارفین پر 91 ارب 36 کروڑ روپے کا بوجھ منتقل کرنے کی تیاریاں

بجلی مزید مہنگی ہوگی، آئی ایم ایف کی شرط پر صارفین پر 91 ارب 36 کروڑ روپے کا بوجھ منتقل کرنے کی تیاریاں
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا)  نے آئی ایم ایف کے مقرر کردہ شرائط و ضوابط پر ایک بار پھر بجلی کے نرخوں میں اضافے کا فیصلہ کرلیا ، بجلی صارفین پر 91ارب 36 کروڑ روپے کا بوجھ منتقل کرنے کی تیاری شروع کردی ، نیپرا نے بجلی کمپنیوں کی درخواست پر سماعت مکمل کر لی، فیصلہ جلد جاری کیا جائے گا۔

اردو پوائنٹ کے مطابق چیئرمین نیپرا توصیف فاروقی کی سربراہی میں بجلی کمپنیوں کی رواں مالی سال کی 2 سہ ماہی ایڈجسٹمنٹس کی درخواستوں پر نیپرا  میں سماعت ہوئی ، جس میں بجلی کمپنیوں نے پہلی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں صارفین سے 44 ارب 70 کروڑ روپے اور دوسری سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں صارفین سے 46 ارب 65 کروڑ روپے وصول کرنے کی استدعا کی۔

میڈیا ذرائع کے مطابق اضافی رقم ادائیگیوں ، آپریشنز اینڈ مینٹننس سمیت بجلی نقصانات کی مد میں مانگی گئی ہے ، جس پر چیئرمین نیپرا توصیف فاروقی نے استفسار کیا کہ لائن لاسز کو کم کرنے کے لیے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں، بجلی کمپنیاں لائن لاسز کو کم کرنے کیلئے پلان دیں، گزشتہ سماعت پر بھی اتھارٹی نے پلان مانگا تھا جو ابھی تک نہیں ملا۔

دوسری طرف آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرتے ہوئے حکومت نے بجلی صارفین کو دی جانے والی سبسڈی واپس لینے کا فیصلہ کرلیا ، میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ بجلی کی سبسڈی ختم کرنے کے لیے 201 سے 300 یونٹ استعمال کرنے والے بجلی صارفین کو دی جانے والی سبسڈی آہستہ آہستہ ختم کرنے کے لئے سفارشات ایک بار پھر تیار کی گئی ہیں ، جس میں وفاقی وزارت خزانہ نے پاور ڈویژن کو ہدایت کی ہے کہ وہ سبسڈی کے ہدف کے منصوبے پر عمل درآمد شروع کرے۔

ذرائع کے مطابق اس وقت 201 تا 300 صارفین کو سالانہ 60 ارب روپے کی سبسڈی دی جارہی ہے جس کا غلط استعمال کیا جارہا ہے اور اس سبسڈی سے فائدہ اٹھانے والوں میں اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے کئی گھرانے بالکل بھی غریب نہیں ہیں ، بتایا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے ٹارگٹ سبسڈی پلان کے تحت بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے بارے میں ڈیٹا اکٹھا کیا جارہا ہے ، جس کے لیے بل ادا کرنے والے صارفین کے شناختی کارڈ اور فون نمبرز کے ریکارڈ کی جانچ پڑتال کی جارہی ہے جس کے بعد ٹارگیٹڈ سبسڈی پر عمل درآمد کی جائے گا۔