Get Alerts

پاکستان چین منصوبوں پر کام کرنے والے چینی عملے کا تحفظ یقینی بنانے کا مطالبہ

ترجمان چینی وزارت خارجہ نے بتایاکہ بائی تیان نے واضح کیاکہ دہشت گرد حملے کی تحقیقات اور سکیورٹی رسک مکمل ختم کریں اور چینی عملے کے اداروں اور منصوبوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے ہر ممکن کوشش کریں۔

پاکستان چین منصوبوں پر کام کرنے والے چینی عملے کا تحفظ یقینی بنانے کا مطالبہ

چین نے کہا ہے کہ پاکستان چین کے ذاتی منصوبوں اور اداروں کی حفاظت کے لیے ہر ممکن اقدامات کررہا ہے۔

دارالحکومت بیجنگ میں ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان چینی وزارت خارجہ لی جیان نے کہا ہے کہ دہشت گرد حملے کے بعد چین نے انٹر ایجنسی ورکنگ گروپ پاکستان بھیجا اور 28 مارچ کو  ورکنگ گروپ پاکستان پہنچا۔

انہوں نے بتایاکہ چینی وزارت خارجہ کے شعبہ خارجہ سلامتی کے ڈی جی بائی تیان ورکنگ گروپ کے سربراہ ہیں۔ ان کا کہنا تھاکہ ورکنگ گروپ نے پاکستان میں سفارتخانے اور متعلقہ کمپنیوں کے ساتھ ایمرجنسی رسپانس شروع کردیا۔

ترجمان کے مطابق بائی تیان نے پاکستانی وزیرمملکت خارجہ، وزیرخارجہ اور وزیرداخلہ سے ملاقات کی اور پاکستان سے کہا کہ وہ جلد اور مکمل کارروائی کرے۔

ترجمان چینی وزارت خارجہ نے بتایاکہ بائی تیان نے واضح کیاکہ دہشت گرد حملے کی تحقیقات اور سکیورٹی رسک مکمل ختم کریں اور  چینی عملے کے اداروں اور منصوبوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے ہر ممکن کوشش کریں۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستانی فریقین نے کہا کہ معاملات کو یقینی بنانے کیلئے تحقیقات اور کوششیں مکمل طور پر جاری ہیں۔

ترجمان کے مطابق پاکستان چین کے ذاتی منصوبوں اور اداروں کی حفاظت کیلئے ہر ممکن اقدامات کررہا ہے، یہ چینی ورکنگ گروپ پاکستان میں مزید متعلقہ کام کرے گا۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں  شانگلہ میں گاڑی پر خودکش حملے میں 5 چینی باشندے ہلاک ہوئے تھے۔ چینی انجنیئرز اسلام آباد سے داسوکیمپ میں جا رہے تھے جبکہ ہلاک افراد میں ایک خاتون بھی شامل ہے۔

بعد ازاں چینی کمپنیوں نے سکیورٹی خدشات کے پیش نظر  پہلے داسو اور تربیلا ڈیم اور اس کے بعد دیامر بھاشا ڈیم پر سول ورک معطل کردیا۔ مقامی عملے کو گھر میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ تاہم چینی باشندےتاحال خیبرپختونخوا میں مہمند ڈیم پر کام کر رہے ہیں۔

داسو اور تربیلا ڈیم کے بعد اب دیامر بھاشا ڈیم پر بھی کام روک دیا گیا ہے تاہم چینی باشندے تاحال خیبرپختونخوا میں مہمند ڈیم پر کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ دیامر بھاشا ڈیم پر تقریباً 500 چینی شہری ڈیم کی تعمیر میں مصروف ہیں۔

منصوبے پر کام کرنے والے اہلکار نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ چینی کمپنی نے کام روک دیا ہے اور مقامی عملے کو گھر پر رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

اس حوالے سے جی ایم دیامر بھاشا ڈیم نزاکت حسین کی طرف سے کام رکنے کی تصدیق کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ فی الحال ایف ڈبلیو او کا عملہ ڈیم پر کام کر رہا ہے۔ 6 ہزار مقامی افراد ڈیم پر کام میں مصروف ہیں۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ چند دنوں میں صورتحال معمول پر آجائے گی جس کے نتیجے میں چینی ملازمین کی واپسی ہوگی۔

خیبر پختونخوا کے علاقے شانگلہ میں دہشت گردی کے واقعے میں چینی شہریوں کی ہلاکت کے بعد گزشتہ روز تربیلا ڈیم کے ایکسٹینشن فائیو بجلی کے منصوبے سمیت داسو اور کچھ دیگر مقامات پر چینی کمپنیوں کی جانب سے کام روک دیا گیا۔ 

وزارت آبی وسائل کے اعلیٰ حکام نے چینی کمپنیوں کی جانب سے تربیلا، داسو اور کچھ دیگر مقامات پر عارضی طور پر کام بند کرنے کی تصدیق کی ہے۔

منصوبے پر کام کرنے والی کمپنی چین پاور کنسٹرکشن کارپوریشن نے آفس آرڈر میں کہا ہے کہ سکیورٹی خدشات کے باعث سائٹ اور دفاتر میں کام روک دیا گیا ہے۔ کمپنی نے  ملازمین کو بھی فارغ کر دیا ہے۔