الیکشن ٹربیونلز کے قیام سے متعلق الیکشن ترمیم آرڈیننس جاری کرنے کا اقدام لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ الیکشن ٹربیونلز میں ریٹائرڈ ججوں کی تقرری سے ٹربیونلز کے اختیارات انتظامیہ کے ہاتھ میں چلے جائیں گے۔
لاہور ہائی کورٹ میں ندیم سرور ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر کی گئی مفاد عامہ کی درخواست میں صدر مملکت، وفاقی حکومت، الیکشن کمیشن، وزیر اعظم اور وزارت پارلیمانی افیئرز کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ قائم مقام صدر مملکت سید یوسف رضا گیلانی نے وزیر اعظم شہباز شریف کی سفارش پر الیکشن ترمیم آرڈیننس جاری کیا ہے جس کے تحت الیکشن کمیشن کو انتخابی عذرداریوں کی سماعت کیلئے ریٹائرڈ ججوں کو مقرر کرنے کا اختیار دیا گیا ہے جو غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔
تازہ ترین خبروں، تجزیوں اور رپورٹس کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
درخواست میں آئینی نکات اٹھاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 2 اے کے تحت عدلیہ کی خود مختاری کو سلب کرنے والی کسی بھی قسم کی قانون سازی نہیں کی جا سکتی، عدلیہ کی آزادی آئین کا بنیادی اور اہم حصہ ہے۔ ریٹائرڈ ججوں کی تقرری سے الیکشن ٹربیونلز کے تمام اختیارات عدلیہ کے بجائے ایگزیکٹوز کے زیر انتظام آ جائیں گے۔
ترمیمی آرڈیننس میں چیف جسٹس سے مشاورت کو بھی محض حاضر سروس ججوں کی تقرری تک محدود کر دیا گیا ہے جو عدلیہ کی آزادی کو ختم کرنے کے مترادف اور آئین کے خلاف ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن ترمیمی آرڈیننس 2024 کو عدلیہ کی آزادی، انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ اور آئین سے متصادم قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے اور درخواست کے حتمی فیصلے تک آرڈیننس پر عمل درآمد روک دیا جائے۔