اعظم سواتی اور آئی جی اسلام آباد: یہی تبدیلی کا اصل چہرہ ہے

اعظم سواتی اور آئی جی اسلام آباد: یہی تبدیلی کا اصل چہرہ ہے
تبدیلی کا اصل رنگ و روپ کیا ہے اس سے بہت سے لوگ پہلے سے ہی واقف تھے لیکن جن حضرات نے پراپیگینڈے پر اعتبار کرتے ہوئے تبدیی کا یہ چورن خریدا ان کے سامنے بھی اس مصنوعی تبدیلی کا پردہ فاش ہوتا چلا جا رہا ہے۔ معیشت کے امور پر بچگانہ اعلانات اور فیصلے ہوں یا پھر سیاسی مخالفین سے انتقام کی خواہشات، دوستوں کو سرکاری عہدے کی بندر بانٹ ہو یا میرٹ اور انصاف کا سر عام قتل عام ، تحریک انصاف کی مصنوعی تبدیلی کے غبارے سے ہوا بتدریج نکلتی چلی جا رہی ہے۔

اعظم سواتی کا ایک مظلوم خاندان کے ساتھ جھگڑا

حال ہی میں تحریک انصاف کے رہنما اعظم سواتی، جو کہ وزیر برائے سائنس اور ٹیکنالوجی ہیں، نے جو گل کھلایا ہے وہ کسی بھہ مہذب معاشرے میں بسنے والے باشعور انسانوں کا سر جھکانے کیلئے کافی ہے۔ وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اعظم سواتی کے فارم ہاؤس کے قریب ایک کچے گھر میں ایک غریب خاندان رہائش پذیر تھا۔ اور اکثر و بیشتر اس فارم ہاؤس کے پاس اس خاندان کے مویشی گھومتے پائے جاتے تھے۔ ان مویشیوں اور اس غریب خاندان سے محترم اعظم سواتی اور ان کے فرزند انتہائی نالاں تھے۔ اس غریب خاندان کو ڈرا دھمکا کر جگہ خالی کرنے کیلئے اعظم سواتی اور ان کے فرزند ارجمند نے مسلح افراد بھیجے۔ ان کا خیال تھا کہ مسلح افراد کو دیکھ کر یہ غریب خاندان دبک جائے گا اور جان کی امان مانگتے ہوئے وہاں سے کوچ کرنے میں ہی عافیت جانے گا۔ لیکن اس کے برعکس یہ غریب خاندان جھکا نہیں بلکہ اعظم سواتی کے بھیجے گئے غنڈوں سے اپنا گھر بار اور مویشی بچانے کیلئے بھڑ گیا۔



اعظم سواتی کے مسلح گارڈ خاندان سے جگہ خالی کروانے پہنچ گئے

نتیجتاً اعظم سواتی کے مسلح گارڈز کو پسپائی اختیار کرنا پڑی۔ یہ سبکی وزیر موصوف اور ان کے فرزند کو برداشت نہ ہوئی اور  وزیر کے فرزند کے کہنے پر پولیس گائے کے مالکان کو تھانے لے آئی۔ لیکن پولیس  باقاعدہ مقدمہ درج کرنے کو تیار نہیں ہو رہی تھی کیونکہ گائے کے آزادانہ گھومنے پھرنے اور ادھر ادھر پتوں پر منہ مارنے سے متعلق کسی قسم کی  دفعات قانون میں موجود نہیں ہیں۔ غریب خاندان کے ہاتھوں پسپائی کی وجہ سے  تبدیلی والی سرکار کے  وزیر موصوف کو غصہ آ گیا۔ اُنہوں نے فون پر  آئی جی کو حکم دیا کہ اس غریب خاندان کو جیل میں قید کر کے نشان عبرت بنا دیا جائے۔

آئی جی اسلام آباد نے عقل کا مشورہ دیا تو عہدے سے ہاتھ دھو بیٹھے

آئی جی اسلام آباد  جان محمد نے جواب میں پس و پیش سے کام لیا اور اعظم سواتی کو سمجھایا کہ اتنی معمولی سی بات پر پورے خاندان کو جیل میں ڈالنا مناسب نہیں۔ وزیر موصوف کا غصہ اور شدید ہو گیا اور انہوں نے براہ راست تبدیلی کے علمبردار اور مدینہ جیسی ریاست قائم کرنے کے خواہش مند وزیر اعظم پاکستان عمران خان سے رابطہ کر لیا۔ چنانچہ آناً فاناً وزیر اعظم کے ماتحت کام کرنے والی اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے آئی جی اسلام آباد جان محمد کو اُن کے عہدے سے ہٹانے کا حکم نامہ جاری کر دیا۔

کیمروں کے سامنے غریبوں کی داد رسی کرنے والے شہریار آفریدی کے حکم پر غریب خاندان کے خلاف ایف آئی آر

اسی اثنا میں خود نمائی کے شوقین وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی جو اکثر کیمرہ ٹیموں کے ساتھ رات میں حوالاتوں میں غریبوں کی داد رسی کرتے پائے جاتے ہیں، کی سرپرستی میں غریب خاندان کے تمام افراد پر اعظم سواتی کے بیٹے کی مدعیت میں ایف آئی آر درج کرا دی گئی۔ ایف آئی آر میں مؤقف اپنایا گیا کہ ملزمان نے اپنے مویشی اعظم سواتی صاحب کے فارم ہاؤس کے باغات میں چھوڑ دیئے اور منع کرنے پر ملزمان نےاعظم سواتی  صاحب کے  ملازمین پر کلہاڑیوں اور ڈنڈوں سے حملہ کیا اور کلاشنکوف کے میگزین چھین لیے۔


لیکن 12 سالہ بچے نے بیچ چوراہے ہنڈیا پھوڑ ڈالی

ایف آئی آر کے اندراج کے بعد شہزاد ٹاؤن پولیس نے گائے کے تمام مالکان جن میں چوتھی جماعت کے طالب علم 12 سالہ صلاح الدین، اس کی والدہ، بہن، بڑے بھائی اور والد  شامل تھے، سب کو باقاعدہ گرفتار کر لیا۔ چوتھی جماعت کے طالب علم صلاح الدین کو اس کی والدہ اور بہن کے ہمراہ حوالات میں بند کر دیا گیا۔ اس کے والد نیاز اور بڑے بھائی احسان اللہ کا پولیس نے جسمانی ریمانڈ حاصل کر لیا۔ یہ تو جب معاملہ سوشل میڈیا اور مین سٹریم میڈیا پر آیا تو حکومت پر دباؤ بڑھا اور صلاح الدین نامی معصوم بچے کو بالآخر حکومت کو فیس سیونگ کیلئے آزاد کرنا پڑا۔ بچہ باہر آیا اور اس نے سارے واقعے کی تفضیل میڈیا کے ذریعے عوام الناس تک پہنچا دی۔

اب اس خاندان کو صلح کی پیشکش کر کے معاملہ رفع دفع کروانے کے حربے استعمال ہوں گے

اس اثنا میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے آئی جی اسلام آباد کو برطرف کرنے کا نوٹس کالعدم قرار دیتے ہوئے اس ضمن میں حکومت سے جواب مانگ لیا۔ چونکہ معاملہ اب مین سٹریم میڈیا اور سوشل میڈیا کی زینت بن چکا ہے اور اعلیٰ عدلیہ نے بھی اس کا نوٹس لے لیا ہے تو شاید یہ غریب خاندان جو اعظم سواتی کے جبر اور استحصال کا شکار ہوا اسے ریلیف مل جائے گا اور کچھ پیسے وغیرہ دے کر انہیں صلح کیلئے راضی کر لیا جائے گا۔ متاثرہ خاندان چونکہ غریب ہے اس لئے کورٹ کچہریوں کے دھکے کھانے کی مالی استطاعت نہیں رکھتا۔ اس خاندان کیلئے ویسے بھی اس استحصال سے نکلنا ہی معجزے سے کم نہیں ہو گا۔

لوگوں کا دھیان کسی اور طرف لگانے کی کوشش کی جائے گی

فواد چوہدری صاحب ہمیشہ کی مانند کمال مہارت سے جھوٹ بولتے ہوئے معاملے کو رفع دفع کروا کر میڈیا کی توجہ کہیں اور مبذول کروا دیں گے۔ شہریار آفریدی پھر سے کیمرے لے کر حوالات میں قیدیوں کی مزاج پرسی کے مناظر عکسبند کروانے کے شوق میں مگن ہو جائیں گے۔ مدینہ جیسی ریاست اور تبدیلی کے دعوے کرنے والے محترم عمران خان جھٹ سے نواز شریف اور زرداری کی کرپشن اور 92 کے ورلڈ کپ کے قصے سنا کر اپنے مریدین کی توجہ اس معاملے سے ہٹانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ ایسے میں اس مصنوعی تبدیلی کا  اصل "گھناؤنا" چہرہ پھر سے پراپیگینڈے کا میک اپ تھوپ کر دلکش بنانے کا کام جاری رہے گا۔

انصاف اور میرٹ پر بھاشن دنے والی جماعت کا اصل چہرہ یہ ہے؟

تحریک انصاف وہ جماعت ہے جس کے  نام میں  انصاف کا لفظ آتا ہے اور اس کے رہنما گذشتہ پانچ سالوں سے انصاف اور میرٹ پر بھاشن دے دے کر خود کو  قانون پسند فرشتے اور باقی سارے سیاستدانوں کو قانون شکن اور شیطان قرار دیتے آئے ہیں۔ جبکہ دراصل تحریک انصاف مفاد پرست اور موقع پرست سیاستدانوں کا ایک ایسا گروہ ہے جو مختلف جماعتوں سے وفاداریاں تبدیل کر کے محض اقتدار کے مزے لوٹنے کیلئے اس جماعت کے جھنڈے تلے جمع ہوا ہے۔ وگرنہ علیم خان، جہانگیر ترین، شیخ رشید، اعظم سواتی، خسرو بختیار سے لے کر لاتعداد نام جو تحریک انصاف کی وزارتوں یا عہدوں کے مزے چکھ رہے ہیں ان کے ماضی سے کون ذی شعور شخص واقف نہیں ہے۔


عمران خان خود بھی اپنے قریبیوں کو اعلیٰ عہدوں سے نواز رہے ہیں

خود عمران خان کا عون چوہدری اور ذلفی بخاری کو محض قربت کی بنا پر سرکاری عہدوں سے نوازنا اور اپنی ہمشیرہ علیمہ خان کی دبئی میں بے نامی جائداد ثابت ہونے پر خاموشی اختیار کرنا یہ بات عیاں کرتا ہے کہ تحریک انصاف اور عمران خان  دوہرے معیار کے حامل اور نرگسیت پسندی کا شکار ہیں۔ یہ نرگسیت پسندی اس جماعت کے سپورٹروں اور ووٹروں میں بھی پائی جاتی ہے جو اپنی جماعت یا عمران خان پر ہونے والی تبقید کو گناہ کبیرہ سمجھتے ہوئے ہاتھ دھو کر صحافیوں کے پیچھے پڑ جاتے ہیں۔ جو جماعت خود اپنی صفوں میں میرٹ نہ لا سکے اور خود اپنے ممبران کو قانون پسند نہ بنا سکے وہ جماعت کسی بھی طور پورے ملک میں انصاف اور میرٹ کو لاگو کرنے کی اہلیت اور صلاحیت نہیں رکھ سکتی۔

اعظم سواتی یہ جرم نہ کر سکتے اگر انہیں وزیر اعظم کی پشت پناہی حاصل نہ ہوتی

اعظم سواتی نے یہ جرم عمران خان کی پشت پناہی پر کیا کیونکہ آئی جی اسلام آباد کی برطرفی کے احکامات وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے متعلقہ حکام کو دیئے گئے تھے۔ عمران خان چونکہ ابھی مقتدر قوتوں کے "لاڈلے" ہیں اس لئے ظاہر ہے کسی نہ کسی طور انہیں فیس سیونگ مل ہی جائے گی۔ لیکن تبدیلی کے مصنوعی میک اپ  کے اس قدر جلد اترنے کے بعد محسوس ہوتا ہے کہ پرویز مشرف کی بنائی گئی مسلم لیگ (ق) کی مانند مقتدر قوتوں کی تشکیل دی گئی جماعت  تحریک انصاف بھی جلد ہی دیگر کنگز پارٹیوں کی مانند قصہ پاریینہ بن جائے گی۔ اعظم سواتی کے اس ظلم اور عمران خان کے ان کی پشت پناہی کرنے سے تبدیلی کے دعویداروں کی قلعی بھی کھل گئی ہے اور تبدیلی کا بدنما چہرہ بھی سب کے سامنے آ چکا ہے۔

کالم نگار

مصنّف ابلاغ کے شعبہ سے منسلک ہیں؛ ریڈیو، اخبارات، ٹیلی وژن، اور این جی اوز کے ساتھ وابستہ بھی رہے ہیں۔ میڈیا اور سیاست کے پالیسی ساز تھنک ٹینکس سے بھی وابستہ رہے ہیں اور باقاعدگی سے اردو اور انگریزی ویب سائٹس، جریدوں اور اخبارات کیلئے بلاگز اور کالمز لکھتے ہیں۔