نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ یکم نومبر کے بعد غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف جامع آپریشن کیا جائے گا۔ جو ڈیڈ لائن دی گئی وہ کسی صورت بھی آگے نہیں بڑھے گی۔
حکومت پاکستان کی جانب سے غیر قانونی غیر ملکیوں کو رضاکارانہ طور پر وطن واپس جانے کے لیے 31 اکتوبر تک پاکستان چھوڑنےکی ڈیڈ لائن دی گئی ہے جس کے بعد سے غیر قانونی غیر ملکیوں کا پاکستان چھوڑنے کا سلسلہ جاری ہے۔
نگران وزیرداخلہ سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ ملک میں مقیم غیر قانونی غیر ملکیوں کو نکالنے کے لئے یکم نومبر کے بعد ایک گرینڈ آپریشن کیا جائے گا۔ غیر قانونی مقیم تارکین وطن کو 31 اکتوبر تک پاکستان چھوڑنے کی ڈیڈ لائن دی گئی جو کسی صورت بھی آگے نہیں بڑھے گی۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان میں مقیم غیرقانونی غیر ملکیوں کے پاس واپس رضاکارانہ طور پر اپنے ملک واپس جانے کے لئے ابھی آج اور کل کی مہلت باقی ہے۔ دی گئی تاریخ یکم نومبر کے بعد ان کے انخلاء کے لئے گرینڈ آپریشن کیا جائے گا۔ غیر ملکیوں کے انخلاء کے لئے 2 سے 3 ماہ لگ سکتے ہیں۔ اب تک 15 سے 20 ہزار غیر ملکی پناہ گزین رضاکارانہ طور پر پاکستان چھوڑ کر جا چکے ہیں۔
دوسری جانب حکام کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے بڑے پیمانے پر میپنگ اور جیوفینسنگ کے ذریعے مشکوک افراد کی نشاندہی کر لی ہے۔ یکم نومبر سے غیرقانونی تارکین وطن کی منقولہ و غیر منقولہ جائیدادیں بھی ضبط کر لی جائیں گی۔
حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان میں مقیم افغان باشندوں کی چمن کے راستے وطن واپسی کے سلسلے میں تیزی آئی ہے اور روزانہ اوسطاً 1300 سے 1400 افراد افغانستان واپس جا رہے ہیں۔
پاکستانی حکام کو سرحد پر آمدروفت کو قانونی شکل دینے میں رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ افغان سرحدی شہر سپین بولدک کے باشندوں کو سرحد پر روکنے کے جواب میں افغان اہلکار پاکستانی سرحدی شہر چمن کے باشندوں کو افغانستان میں داخل ہونے سے روک رہے ہیں۔اس صورت حال کی وجہ سے سرحد روزانہ گھنٹوں بند رہتی ہے۔
بلوچستان کے نگران وزیر اطلاعات جان محمد اچکزئی کے مطابق گذشتہ دو ہفتوں کے دوران سات ہزار افراد پر مشتمل ایک ہزار سے زائد خاندان افغانستان واپس جاچکے ہیں۔
بلوچستان کے نگران وزیر اطلاعات نے مزید بتایا کہ روزانہ 1300 سے 1400 افغان باشندے وطن واپس جا رہے ہیں۔