”ان کی قسموں کی وجہ سے میں نے معاملہ من وعن بیان کر دیا“، شہریارآفریدی اے این ایف حکام پر برس پڑے

وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما رانا ثنا اللّٰہ کا کیس بھی زیر بحث آیا۔ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے ڈائریکٹر جنرل اینٹی نارکوٹکس فورس (ڈی جی اے این ایف) سے رانا ثنا اللّٰہ کیس پر بریفنگ لی اور کئی سوال و جواب کیے۔

ذرائع کے مطابق اس موقع پر وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ رانا ثنا اللّٰہ کیس میں اے این ایف کی نااہلی واضح ہے۔ذرائع کے مطابق کابینہ اجلاس میں شہریار آفریدی نے انکشاف کیا کہ انہوں (ڈی جی اے این ایف ) نے اس معاملے پر میرے سامنے اپنے بچوں کی قسمیں کھائیں، ان کی قسموں کی وجہ سے میں نے معاملہ من و عن بیان کردیا۔

طارق بشیر چیمہ نے اس پر کہا کہ عدالتوں کو خالی قسمیں نہیں، ثبوت چاہیے ہوتے ہیں۔ذرائع کے مطابق اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے بھی ڈی جی اے این ایف کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ اے این ایف نے تو تفیش کے بنیادی سوالات کو ہی ملحوظ خاطر نہیں رکھا۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ اے این ایف نے رانا ثنا اللّٰہ کیس جیسے اہم معاملے پر مبہم ایف آئی آر درج کی۔ ذرائع کے مطابق فواد چوہدری، مراد سعید اور شیریں مزاری نے کہا کہ تفتیش اے این ایف نے کی ہے اور اب الزام وزیراعظم عمران خان پر آرہا ہے، ہم جس وزیراعظم کو جانتے ہیں وہ کسی پر ہیروئن کا الزام نہیں لگواسکتے۔

وزراء نے ڈی جی اے این ایف سے استفسار کیا کہ رانا ثنا اللّٰہ کیس پر اے این ایف نے بروقت میڈیا کو بریفنگ کیوں نہیں دی؟ سیف سٹی منصوبے کے کیمروں میں وقت کا فرق کیوں آرہا ہے؟ ذرائع کے مطابق ڈی جی اے این ایف نے کابینہ میں پوچھے گئے سوالات پر وضاحت دی کہ ہم نے انٹری کے بجائے ایگزٹ کا ٹائم لے لیا تھا، اس لیے فرق آیا، ہمارا مقصد ملک کو منشیات سے پاک کرنا ہے کسی پر الزام تراشی کرنا نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہماری کوئی سیاسی وابستگی نہیں، ہم حکومت کے ملازم ہیں، ہم نے کسی پر سیاسی کیس نہیں ڈالا، جو کیا حقائق پر مبنی ہے۔

یاد رہے کہ مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ خان کی گرفتاری کے بعد وزیر مملکت شہریار آفریدی قسمیں کھاکر اور اللہ کو گواہ بناکر الزام عائد کرتے رہے تاہم ہائیکورٹ سے ضمانت منظور ہونے کے بعد شہریار آفریدی کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ اے این ایف نے رانا ثناءاللہ کو 2 جولائی 2019 کو فیصل آباد سے لاہور جاتے ہوئے گرفتار کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ رانا ثناء کی گاڑی سے بھاری مقدار میں منشیات برآمد کی گئی۔


رانا ثناء اللہ نے عدالت سے رجوع کیا اور  پھر 24 دسمبر 2019 کو لاہور ہائیکورٹ نے رانا ثناء اللہ کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا۔ رانا ثناء اللہ کی جانب سے 10، 10 لاکھ روپے کے دو حفاظتی مچلکے جمع کرائے جانے کے بعد 26 دسمبر کو انہیں رہا کر دیا گیا۔