8 فروری کو عمران خان سوشل میڈیا پر وزیراعظم بن جائیں گے: فیاض الحسن چوہان

توشہ خانہ کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی سزا پر ردعمل دیتے ہوئےفیاض الحسن چوہان نے کہا کہ سعودی عرب کی وجہ سے ہمیشہ پاکستان کو سہارا ملتا ہے۔ خانہ کعبہ کی تصاویر والی گھڑی کو بھی بیچا گیا۔ یہ کہتے تھے مجھے پیسے کی کوئی ہوس نہیں۔

8 فروری کو عمران خان سوشل میڈیا پر وزیراعظم بن جائیں گے: فیاض الحسن چوہان

استحکام پاکستان پارٹی کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ یہ سوشل میڈیا کا دور ہے۔ بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) عمران خان عملی طور پر کچھ نہیں کرتے۔ سوشل میڈیا پر سب کام کرتے ہیں۔ شاید 8فروری کو یہ سوشل میڈیا پر وزیراعظم بھی بن جائیں۔

استحکام پاکستان پارٹی کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان نے توشہ خانہ کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی  سزا پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کی وجہ سے ہمیشہ پاکستان کو سہارا ملتا ہے۔ خانہ کعبہ کی تصاویر والی گھڑی کو بھی بیچا گیا۔ یہ کہتے تھے مجھے پیسے کی کوئی ہوس نہیں۔ کچھ تحائف 4،4ارب روپے کے بھی بیچے گئے۔انہوں نے چند پیسوں کیلئے ملک کی عزت کو بیچا۔

فیاض الحسن چوہان نے مزید کہا کہ یہ سب کچھ مرشد کی وجہ سے ہوا۔ اس مرشد نے مریدوں کا بھی بیڑا غرق کردیا اور ملک کا بھی۔

سابق صوبائی وزیر نے کہاکہ یہ سوشل میڈیا کا دور ہے۔ بچے بچے کو پتہ ہے توشہ خانہ میں کیا ہوا۔ یہ عملی طور پر کچھ نہیں کرتے۔ سوشل میڈیا پر سب کام کرتے ہیں۔ ان کاکہناتھا کہ شاید 8فروری کو یہ سوشل میڈیا پر وزیراعظم بھی بن جائیں۔

گزشتہ روز سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود کو سنائی جانے والی 10، 10 سال قید بامشقت کے حوالےسے نجی نیوز چینل آج سے گفتگو کرتے ہوئے فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ میں شکر ادا کر رہا ہوں کہ جج نے اچھا فیصلہ سنایا اور عمران خان کو سزائے موت نہیں سنائی کیونکہ گزشتہ کئی روز سے عمران خان کی ہمشیرہ روزانہ کی بنیاد پر جب بھی میڈیا سے بات کرتی تھیں وہ یہی کہتی تھیں کہ عمران خان کو سزائے موت سنادیں گے۔ میرے بھائی کو سزائے موت ہونے والی ہے۔ انہیں پھانسی دینے والے ہیں۔ وہ پوری قوم کا ذہن بنا رہی تھیں۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ ایک سیاسی رہنما ہونے کے حیثیت سے میں یہ دعا کر رہا تھا کہ عمران خان کو سزائے موت نہ ہو کیونکہ ایک بھٹو تو ہم سے سنبھالا نہیں جارہا جو ابھی تک زندہ ہے۔ بھٹو کے نام پر 40، 50 سالوں میں ملک میں منفی سیاست بھی کی گئی ہے، شکر ہے ایسا کوئی فیصلہ نہیں آیا۔ ان سے اختلاف کے باوجود میں سمجھتا ہوں کہ جج صاحب نے بہت اچھا فیصلہ دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اب تمام چیزوں کا انحصار خان صاحب کے برتاو پر ہے کیونکہ ابھی اور بھی کیسز ہیں۔ تو یہ بھی ممکن ہے کہ جب ہائیکورٹ یا سپریم کورٹ میں اپیل کریں تو سزا کچھ کم ہو جائے۔ اگر منفی کردار اداکریں گے تو ان کے لیے معاملات اور بھی خراب ہو جائیں گے۔

انتخابات 2024 کےحوالے سے کیے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی تو ختم ہو چکی ہے۔ جب پارٹی کا انتخابی نشان 'بلا' نہیں ہے۔ بحیثیت پی ٹی آئی الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتے۔ عام انتخابات میں ایک سیاسی جماعت کی حیثیت سے پی ٹی آئی کا وجود نہیں ہے۔ آزاد امیدواروں کا معاملہ ہی اور ہےکہ وہ کس جماعت میں شامل ہوں گے۔ پاکستان تحریک انصاف کے ان آزاد امیدواروں میں سے 35 سے 40 فیصد وہ لوگ ہیں جن کے خلاف فوجی تنصیبات پر حملوں کی بنا پر لاہور، راولپنڈی اور دیگر شہروں میں سنگین نوعیت کے مقدمات درج ہیں۔ ان کے ملٹری کورٹس میں فیصلے زیر التوا ہیں جو الیکشن سے ایک آدھ دن پہلے یا پھر الیکشن ہو جانے کے ایک ڈیڑھ مہینے بعد آ جائیں گے۔ اگر ان میں سے کوئی الیکشن جیت گیا تو فوجی تنصیبات پر حملوں کے مقدمے میں فیصلہ اس کے خلاف آئے گا۔ تحریک انصاف ختم ہو چکی ہے اور اس فیصلے کے بعد مزید ڈی-مورلائز ہو گی۔

واضح رہےکہ آج صبح توشہ خانہ کیس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 14، 14 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ کیس میں سزا سنائی۔

احتساب عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 10 سال کے لیے نااہل بھی قرار دے دیا اور بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی پر ایک ارب 57 کروڑ 30 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔

گزشتہ روز بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ ممحمود قریشی کو سائفر کیس میں 10 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے جس میں بانی پی ٹی آئی نے اپنی حکومت گرانے کا الزام امریکی سفیر پر عائد کیا تھا۔