Get Alerts

پاکستان کو عالمی مفادات کی جنگ سے ہوشیار رہنا چاہئیے؛ اچکزئی

پاکستان کو عالمی مفادات کی جنگ سے ہوشیار رہنا چاہئیے؛ اچکزئی
بین الاقوامی طاقتوں کے مفادات اور خواب، اجارہ داری قائم کرنے اور رکھنے کی جنگ کی وجہ سے ہمارا خطہ ایک بار پھر اس سے اٹھنے والے طوفان کے زد میں ہے۔ اس مرتبہ غلطی کی گنجائش نہیں لہٰذا میں خصوصاً پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے کارکنان، پختون بلوچ، پاکستان کی سیاسی قوتوں بشمول اسٹیبلشمنٹ کو خبردار کرتا ہوں کہ بہت محتاط اور چوکس رہنے کے ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے زیارت میں پارٹی کی ضلعی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان کی سرزمین اور پختونوں کا خطہ 40 سال سے بین الاقوامی طاقتوں کے مفادات کی جنگ میں تباہ ہو گیا اور یہ سلسلہ اب تک نہیں رک رہا۔ اب ایک نئی جنگ کے بادل خطے پر منڈلانا شروع ہو گئے ہیں اور اس دفعہ معمولی غلطی بھی بہت بڑی تباہی کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے۔

اچکزئی نے کہا کہ اس ضمن میں چین کی مدد سے ایران اور سعودی عرب کے درمیان دوستانہ تعلقات کی شروعات ایک نیک شگون ہے جس کا مشرق وسطیٰ کے علاوہ جنوبی اور وسطی ایشیا کے سیاسی استحکام اور مذہبی و فرقہ وارانہ ہم آہنگی پر مثبت اثرات پڑ سکتے ہیں۔ اچکزئی نے تجویز دی کہ اس عمل کو مزید وسعت دینے کی ضرورت ہے۔ افغانستان کو چاہئیے کہ چین کی مدد سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے افغانستان کی سلامتی کے حوالے سے سلامتی کونسل کا ایک خصوصی اجلاس منعقد کرنے کی درخواست کریں جس میں سلامتی کونسل کے اراکین افغانستان کی سلامتی اور آزادی کی ضمانت دیں اور خطے میں تمام ہمسایہ ممالک کو پابند کریں کہ کوئی بھی ریاست نہ ایک دوسرے کے معاملات میں مداخلت کرے اور نہ اپنی سرزمین ایک دوسرے کے خلاف استعمال ہونے دے۔

اچکزئی نے پختونوں اور بلوچوں کو بھی خبردار کیا کہ ہم باہمی اتحاد سے سیاسی جدوجہد کے ذریعے امن قائم رکھنے اور اپنے حقوق و مفادات کا تحفظ یقینی بنانے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہر کوئی اپنے مفادات کی جنگ لڑتا ہے لہٰذا کوئی بھی کسی کو امن، تحفظ اور آزادی نہیں دلا سکتا۔ ہمیں بشمول اسٹیبلشمنٹ کو کسی کے مفادات کی جنگ میں فریق نہیں بننا چاہئیے۔

اچکزئی نے کہا کہ بلوچوں اور پختونوں کی سرزمین سے لے کر افغانستان بشمول وسطی ایشیا کی ریاستیں قدرتی وسائل سے مالا مال ہیں۔ سب کی نظریں ان وسائل اور انہیں اپنی ریاستوں تک پہنچانے پر لگی ہیں۔ اس وجہ سے گوادر بندرگاہ کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ اچکزئی نے یاد دلایا کہ چین نے اس بندرگاہ کو بنایا لیکن اب اس پر نظریں اور لوگوں کی بھی ہیں لہٰذا ہمیں بہت چوکس رہنا ہے۔

انہوں نے بین المذاہب، فرقہ وارانہ اور نسلی ہم آہنگی اور برداشت پر زور دیا۔ اچکزئی نے مزید کہا کہ رنگ، نسل، مذہب اور فرقہ کی بنیاد پر کسی سے نفرت نہیں کرنی چاہئیے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی اور عوام کے درمیان حائل رکاوٹیں ہٹا دی گئی ہیں۔ اس لئے پختونخوا ملی عوامی پارٹی کا مستقبل تابناک ہے۔ اچکزئی نے کہا کہ زیارت کا ماحولیاتی تنوع بہت اہمیت کا حامل ہے اور اس کا تحفظ یقینی بنانا ضروری ہے۔