پی ایس ایل کا کامیاب انعقاد اور عمران خان کی وہ کامیابی جسے پذیرائی حاصل نہ ہو سکی

پی ایس ایل کا کامیاب انعقاد اور عمران خان کی وہ کامیابی جسے پذیرائی حاصل نہ ہو سکی
عمران خان کی کرشمہ ساز شخصیت اور مردانہ وجاہت کی دنیا معترف ہے۔ البتہ چند ناعاقبت اندیش پاکستانی عمران خان کے بدترین ناقد ہیں اور یہ ناعاقبت اندیش عمران خان کے ناقد ہی رہیں گے بھلے عمران خان ان ناعاقبت اندیشوں کے لئے آسمان سے تارے توڑ لائے۔

اب آپ پی ایس ایل کو ہی لے لیں۔ عمران خان جب ابھی سیاست میں بھی نہیں آیا تھا  وہ تب سے شہروں کی بنیاد پر کلب کرکٹ کے مقابلوں پر زور دے رہا ہے لیکن کبھی اس کی نہ سنی گئی اب اس نے خود حکومت میں آ کر شہروں کی بنیاد پر پی ایس ایل کے کامیاب انعقاد کو یقینی بنایا اور کرکٹ کے شائقین گواہ ہیں کہ اسی پی ایس ایل کے توسط سے ہی آج پاکستان کرکٹ ٹیم کو حسن علی، رومان رئیس، عماد وسیم، شاداب خان جیسے باصلاحیت کھلاڑی پاکستان کرکٹ ٹیم کو ملے۔ پاکستانی کرکٹ شائقین ایسے عمدہ کھلاڑی پاکستان کو دینے پر عمران خان اور پی ایس ایل کے مشکور و مقروض ہیں۔

ماضی کے حکمرانوں کو شہروں کی بنیاد پر کلب کرکٹ کا خیال کبھی نہ آیا۔



یہ عمران خان کی مردانہ وجاہت اور کرشمہ ساز شخصیت کا ہی کمال ہے کہ ماضی قریب میں جب بھی کرکٹ میچ پاکستان میں منعقد ہوا تو ریلو کٹے اور پھٹیچر قسم کے کھلاڑی بھی پاکستان آنے کو تیار نہ ہوتے تھے اور نجم سیٹھی جیسے نااہل شخص نے ان پھٹیچر اور ریلوکٹے کھلاڑیوں کو پاکستان بلوا کر پی ایس ایل کا انعقاد کیا جس سے عالم کرکٹ میں ہماری ناک کٹ گئی، لیکن نجم سیٹھی جیسے نااہل اور بکاؤ شخص کو ہماری ناک کٹنے سے کیا سروکار؟ اس پر مزید یہ ہوا کہ مودی کے یار نوازشریف نے مودی کو خوش کرنے کے لئے پاکستان میں کرفیو کا سماں پیدا کر کے سخت سکیورٹی میں میچ کروایا۔ اسے کرفیو زدہ اور سخت سکیورٹی والے ماحول میں میچ کروانے سے اقوام عالم کو کیا پیغام گیا ہو گا؟

حالانکہ دوراندیش اور وژنری لیڈر عمران خان نے اس وقت بھی کرفیو لگا کر پاکستان میں پی ایس ایل میچ کروانے پر نوازشریف پر شدید تنقید کی تھی کیونکہ عمران خان کے مطابق شہر میں کرفیو لگا کر اور سخت سکیورٹی میں میچ کرانے سے دنیا میں پاکستان کا منفی امیج جا رہا تھا لیکن نوازشریف نے ایک نہ سنی اور شہر میں کرفیو کا سماں پیدا کر کے میچ پاکستان میں ہی کروایا کیونکہ نوازشریف کو کیا غرض کہ دنیا کے سامنے پاکستان کا منفی امیج جائے یا مثبت؟

اور اب جب عمران خان وزیراعظم ہے تو ایک بھی ریلوکٹے اور پھٹیچر کھلاڑی کو پی ایس ایل میں شامل نہیں کیا گیا، بلکہ عمران خان کی مردانہ وجاہت، کرشمہ ساز شخصیت اور عالمی اثر و رسوخ سے متاثر ہو کر ٹی ٹوئنٹی رینکنگ کے پہلے بیس بہترین بیٹسمین، رینکنگ کے پہلے بیس بہترین باؤلرز اور پہلے بیس بہترین آل راؤنڈرز پی ایس ایل کھیلنے کراچی آئے اور یہ عمران خان کی مردانہ وجاہت اور کرشمہ ساز شخصیت کا ہی کمال ہے کہ اس بار کراچی میں میچ کروانے کے لئے نہ تو کرفیو لگانا پڑا اور نہ ہی سکیورٹی کے غیرمعمولی انتظامات کرنا پڑے۔



میچ کے انعقاد کے لئے محض  پندرہ بیس پرائیویٹ سکیورٹی گارڈز کو تعینات کیا گیا اور ان کی بھی ڈیوٹی سکیورٹی سے زیادہ نظم و ضبط برقرار رکھنے کی تھی۔ اگر کرفیو لگانے اور سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کرکے اور پھٹیچر اور ریلو کٹوں کو بلوا کر ہی میچ منعقد کروانا ہوتا  تو عمران خان یہ کبھی نہ کرتا کیونکہ عمران خان روایتی سیاستدانوں کے برعکس نہ تو منافق ہے اور نہ ہی تھوک کے چاٹتا ہے۔

اقوام عالم جو پہلے ہی عمران خان کے سحر میں گرفتار تھیں، پی ایس ایل کے منفرد انداز میں کامیاب انعقاد کے بعد تو عمران خان کی گرویدہ ہو گئیں۔ ملائشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ اگر عمران خان مجھے چھ ماہ کیلئے مل جائے تو میں انڈونیشیا کو دنیا کی سپر پاور بنا دوں، دی اکانومسٹ اور گارڈین جیسے عالمی جریدوں میں بھی مہاتیرمحمد کا یہ بیان چھپا لیکن پاکستان کا بکاؤ میڈیا آپ کو ایسی خبر نہیں بتائے گا۔

یہ عمران خان کی مردانہ وجاہت اور طلسماتی شخصیت کا ہی کمال ہے کہ پی ایس ایل کے ایسے کامیاب اور سوپر ڈوپر انعقاد کے بعد ہمارے ازلی دشمن انڈیا کی آئی پی ایل خطرے میں پڑ گئی ہے اور مودی  انتظامیہ کو اپنی جان کے لالے پڑ گئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مودی نے پی ایس ایل کو ناکام بنانے کےلئے عمران خان حکومت کو گرانے کا منصوبہ بنا لیا ہے۔ مودی نے پی ایس ایل اور عمران خان حکومت کو ناکام بنانے کیلئے کئی ارب ڈالرز میدان میں پھینک دیے ہیں۔ مودی چاہتا ہے کہ پاکستان میں ایسا سماں پیدا کر دیا جائے کہ یوں لگے جیسے تحریک انصاف حکومت ناکام ہو گئی ہے۔

اب جو بھی عمران خان حکومت پر تنقید کرتا ہوا نظر آئے تو سمجھ لیں کہ مودی کے ڈالرز کا کمال ہے ورنہ ایک محب وطن پاکستانی بھلا کیوں عمران خان کی حکومت پر تنقید کرے گا۔

ملک کو سپر پاور بنانے کیلئے عمران خان اور اس کی ٹیم دن رات کام کر رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ملک کے حالات میں پچھلے آٹھ ماہ میں خاطرخواہ مثبت تبدیلی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ معاشی حالات میں اس مثبت تبدیلی کا سب سے زیادہ فائدہ غریب طبقے کو ہو رہا ہے لیکن اس کے باوجود مودی کے ڈالرخور ایجنٹ عمران خان حکومت کو گرانے کیلئے عمران خان پر تنقید کر رہے ہیں۔ کبھی میٹرو پشاور پر تنقید کرتے ہیں تو کبھی ملک کے مثبت معاشی حالات پر منفی تبصرے کرتے ہیں، کبھی عمران خان کے پروٹوکول پر تو کبھی عمران خان کے ہیلی کاپٹر اور خصوصی طیارے کے استعمال پر بےجا اور غیر ضروری تنقید کرتے ہیں۔ مودی کے ایسے ڈالر خور ناعاقبت اندیش  ایجنٹ کہتے ہیں کہ ہالینڈ کا وزیراعظم بھی تو سائیکل پر دفتر جاتا ہے اور برطانیہ کا وزیراعظم بھی تو  اکانومی کلاس میں سفر کرتا ہے تو ہمارا وزیراعظم ایسا کیوں نہیں کر سکتا۔ مودی کے ایسے ڈالرخور ایجنٹوں کو پہچانیں اور مودی کی سازش کو ناکام بنائیں۔

عمران خان پر ایسی تنقید کرنیوالے ہر شخص نے بالواسطہ یا بلاواسطہ مودی سے ڈالر پکڑے ہوئے ہیں۔ ان کو ناکام بنانا ہمارا قومی فرض ہے، اپنا یہ فرض نبھائیں اور عمران خان کا ساتھ دیں۔

مصنف پیشے کے اعتبار سے وکیل ہیں۔