تھائی لینڈ کے بادشاہ ماہا وجیرالونگ کورن اکثر اپنی سرگرمیوں کے باعث میڈیا کی شہہ سرخیوں میں رہتے ہیں۔
جیسے گذشتہ سال انہوں نے ایک محافظ خاتون سوتھدا ایودھیا سے شادی کر کے انہیں ملکہ کا درجہ دیا تھا اور بعد میں ایک اور محاظ خاتون کے حوالے سے بھی خبروں میں ان کا نام آیا۔
اب 67 سالہ بادشاہ نے جرمنی میں تعطیلات کے دوران خود کو کرونا وائرس سے بچانے کے لیے ایک پرتعیش ہوٹل میں آئسولیٹ کر لیا ہے۔ بادشاہ کا یہ اقدام اس لیے چونکا دینے والا ہے کیونکہ انہوں نے پورے ہوٹل کو اس مقصد کے لیے بک کر لیا ہے اور وہاں وہ تنہا نہیں بلکہ ان کے ساتھ 20 نوجوان حسینائیں بھی ہوں گی۔
برطانوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق جرمن علاقے گارمیش پارتنکیرشن میں واقع پرتعیش گرینڈ ہوٹل کو تھائی بادشاہ نے بک کرایا اور اس مقصد کے لیے ضلعی کونسل سے خصوصی اجازت بھی حاصل کی۔ بادشاہ کے ہمراہ ان کے حرم کی 20 خواتین اور متعدد ملازم ہوٹل میں قیام کریں گے، مگر یہ واضح نہیں کہ ان کی چاروں بیویاں بھی اسی ہوٹل میں مقیم ہیں یا نہیں۔
ماہا وجیرالونگ کورن کی جانب سے پرتعیش مقام پر آئسولیشن پر تھائی لینڈ میں ہزاروں افراد کی جانب سے تنقید کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ تھائی لینڈ میں بادشاہ پر تنقید جرم ہے اور اس کے نتیجے میں 15 سال قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے مگر اس وقت تھائی لینڈ میں ٹوئٹر پر ایک ہیش ٹیگ گردش کر رہا ہے جس میں پوچھا گیا ہے کہ آخر ہمیں بادشاہ کی کیا ضرورت ہے۔