اپوزیشن نے نئے وزیراعظم کا انتخاب قومی اسمبلی ایجنڈے میں شامل کرنے کی درخواست جمع کرادی۔
اپوزیشن نے درخواست قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرائی اور نئے وزیراعظم کا انتخاب ایجنڈا میں شامل کرنے کا مطالبہ کردیا۔
درخواست میں کہا گیا کہ ضمنی ایجنڈا جاری کرکے نئے وزیراعظم کا انتخاب بھی ایجنڈے میں شامل کیا جائے۔ سردار ایاز صادق ، نوید قمر اور شازیہ مری نے قائد حزب اختلاف شہبازشریف کی جانب سے یہ درخواست جمع کرائی۔
سردار ایاز صادق نے کہا کہ ہماری درخواست ہے کہ سپلیمنٹری ایجنڈا جاری کرکے نئے وزیراعظم کے انتخاب کو ایجنڈا میں شامل کیا جائے، تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی صورت میں نئے وزیراعظم کا انتخاب بھی ایجنڈے پر ہونا چاہیے۔
قبل ازیں اسلام آباد میں متحدہ اپوزیشن اور حکومت کا ساتھ چھوڑنے والی اتحادی جماعتوں کے پارلیمانی سربراہان کا اہم مشترکہ اجلاس پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف کی رہائش گاہ پر ہوا۔
اجلاس میں شہبازشریف، بلاول بھٹوزرداری، مولانا اسعدالرحمن، عامر خان، شاہ زین ، سردار اختر مینگل، ڈاکٹر خالد مگسی اور اسلم بھوتانی سمیت دیگر رہنما شریک ہوئے۔ اجلاس میں متحدہ اپوزیشن اوراس کا ساتھ دینے والی جماعتوں کے 172 ارکان قومی اسمبلی نے شرکت کی۔
پارلیمانی سربراہان نے تحریک عدم اعتماد کے لئے نمبرگیم میں متحدہ اپوزیشن کو اکثریت حاصل ہونے پر اطمینان کا اظہار کیا۔
اجلاس نے آئین ، قانون اور پارلیمانی جمہوری عمل کے ذریعے تحریک عدم اعتماد کو طے شدہ نظام الاوقات کے مطابق منطقی انجام تک پہنچانے کے فیصلے کا اعادہ کرتے ہوئے دوٹوک طور پر واضح کیا کہ عمران نیازی کو اپوزیشن کوئی این آر او نہیں دے گی۔ اس ضمن میں ذرائع سے چلائی جانے والی گمراہ کن خبریں متحدہ اپوزیشن کے فیصلے کو تبدیل نہیں کراسکتیں۔
اجلاس نے قرار دیا کہ عمران نیازی اکثریت کھو چکے ہیں اور وزیراعظم کے منصب پر غیرآئینی طور پر قابض ہیں۔ اقتدار سے چمٹے رہنے کی آمرانہ خواہش میں وہ ایک لاکھ لوگوں کو اسلام آبادلانے کی دھمکیاں دے رہے ہیں اور ملک کو تصادم، انتشار اور افراتفری سے دوچار کرنے پر تُلے ہوئے ہیں۔ اجلاس خبردار کرتا ہے کہ اس عاقبت نااندیشانہ اقدام کے تمام ترنتائج کے ذمہ دار عمران نیازی ہوں گے۔
اجلاس حکومتی مشینری بشمول آئی جی اسلام آباد، ضلعی انتظامیہ اور دیگر متعلقہ اداروں پر واضح کرنا چاہتا ہے کہ وزیراعظم نہ رہنے والے شخص کے غیرآئینی اور غیرقانونی احکامات نہ مانیں۔ ایک سیاسی جماعت کا آلہ کار بننے کی کوشش کرنے والے حکام کو آئین اور قانون کا سامنا کرناہو گا۔