پاکستان بار کونسل نے پنجاب اور خیبرپختونخوا کے انتخابات میں تاخیر کے خلاف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی درخواست پر سماعت کے لیے فل کورٹ بنانے کی استدعا کر دی.
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ پنجاب اور خیبر پختون خوامیں انتخابات ملتوی کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت کر رہاہے، بینچ میں جسٹس منیب اختر اور جسٹس اعجاز الاحسن شامل ہیں۔
پاکستان بار کونسل کے چیئرمین ایگزیکٹیو کونسل حسن رضا پاشا عدالت میں پیش ہوئے اور چیف جسٹس کو فل کورٹ بنانے کی استدعا کردی۔
حسن رضا پاشا نے کہا کہ بار کا کسی کی حمایت سے کوئی تعلق نہیں ہے.فل کورٹ بینچ نہیں بن سکتا تو فل کورٹ اجلاس کر لیں.
چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس پر ہم سوچ رہے ہیں۔ اس معاملے پر آپ مجھے چیمبر میں ملیں۔ پہلی بار عدالت آئیں ہیں۔ باتوں سے نہیں عمل سے خود کو ثابت کریں۔ چیمبر میں آئیں. آپ کا بہتر احترام ہے۔ سپریم کورٹ بار کے صدر مجھ سے رابطے میں رہے ہیں۔معاملہ صرف بیرونی میج کا ہوتا تو ہماری زندگی پر سکون ہوتی۔ میڈیا والے بھی بعض اوقات غلط بات کر دیتے ہیں۔ عدالت ہمیشہ تحمل کا مظاہرہ کرتی ہے ۔ سماعت کے بعد کچھ ملاقاتیں کروں گا ۔
چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ توقع ہے پیر کا سورج اچھی نوید لے کر طلو ع ہو گا۔
واضح رہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کے انتخابات میں تاخیر کے خلاف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی درخواست پر سماعت کرنےوالا سپریم کورٹ کا بینچ ایک بار پھر ٹوٹ گیا۔ جسٹس جمال خان مندو خیل نے کیس سننے سے معذرت کرلی۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے آج 4 رکنی بینچ تشکیل دیا تھا جس میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال خان مندوخیل شامل تھے۔ عدالت کی جانب سے آج کی کازلسٹ بھی جاری کی گئی تھی۔
کیس کی سماعت آج ساڑھے گیارہ بجے ہونا تھی لیکن جسٹس جمال مندوخیل کی معذرت کےبعد بنچ دوسری مرتبہ ٹوٹ گیا۔
بعدازاں سپریم کورٹ نے اعلان کیا کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل بینچ جسٹس جمال خان مندوخیل کے بغیر کیس کی سماعت جاری رکھے گا۔