سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف نے اسد علی طور پر ہوئے احتجاج میں تقریر کی پاداش میں حامد میر کی پروگرام سے جبری علیحدگی پر لب کشائی کرتے ہوئے اسے فسطائیت کی ایک پیش رفت قرار دیا ہے۔ انہوں نے ٹویٹ میں لکھا کہ حامد میر پر تازہ ترین وار ہو، سلیم شہزاد کا قتل، ابصار عالم پر قاتلانہ حملہ، مطیع اللہ جان اور گل بخاری کا اغواء یا احمد نورانی، اسد طور، عمر چیمہ، بلال فاروقی اور اعزاز سید کو زد و کوب کرنا، اس سے پہلے کہ فسطائیت پاکستان کا وجود خطرے میں ڈال دے، ہمیں اس کا راستہ روکنا ہو گا!
https://twitter.com/NawazSharifMNS/status/1399378902397620226
یاد رہے کہ کمیٹی فار دی پروٹیکشن آف جرنلسٹ کے مطابق سنہ 1992 سے 2019 تک پاکستان میں 61 صحافیوں کو قتل کیا گیا جبکہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں صحافت کا پیشہ اس لیے بھی خطرناک ہے کیونکہ صحافیوں کے خلاف تشدد کرنے والوں کو سزائیں نہیں دی جاتیں اور ایسے مقدمات پر کوئی فیصلہ نہیں ہو پاتا۔
عالمی یوم آزادی صحافت کے موقع پر انٹرنیشنل یونین آف جرنلسٹ یعنی آئی ایف جے نے پاکستان کو صحافیوں کے لیے خطرناک ترین ملک قرار دیا ہے جبکہ اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کے مطابق گزشتہ برس میکسیکو کے بعد سب سے زیادہ صحافی پاکستان میں قتل کیے گئے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی صحافیوں کو ملک کی خفیہ ایجنسیوں، دہشتگرد تنظیموں اور عسکریت پسند گروہوں کی جانب سے ہراساں کیا جاتا اور تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ یاد رہے کہ سینیئر صحافی حامد میر پر جیو نیوز کے لئے کیپیٹل ٹاک پروگرام کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے. اطلاعات کے مطابق یہ پابندی جیو نیوز کی جانب سے عائد کی گئی ہے.
گذشتہ ہفتے حامد میر نے اسلام آباد میں صحافی اسد علی طور پر ہوئے حملے کے خلاف احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ان کے اغواکاروں پر شدید تنقید کی تھی؛ اس تقریر میں انہوں نے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری کے بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں اس بیان کا جواب دیتے ہوئے کہ صحافی اسائلم حاصل کرنے کے لئے خود پر حملے کرواتے ہیں، کہا تھا کہ صحافی تو پاکستان میں رہتے ہیں، البتہ جنرل مشرف ضرور ‘چوہے کی طرح’ بھاگا تھا اور کہا تھا کہ وہ کسی بھی فورم پر بحث کرنے کے لئے تیار ہیں اور یہ ثابت کریں گے کہ پاکستان سے غداری صحافیوں نے نہیں کی، بلکہ ایوب خان اور جنرل مشرف نے پاکستان کے اڈے امریکہ کو بیچے.
اسی احتجاج کے دوران تقریر کرتے ہوئے حامد میر نے کہا تھا کہ آئندہ اگر تم ہمارے کسی صحافی کے گھر میں گھسے تو ہم تمہارے گھر میں تو نہیں گھس سکتے کیونکہ تمہارے پاس ٹینک ہیں لیکن ہم تمہارے گھر کے اندر کی باتیں ضرور بتائیں گے کہ کس کی بیوی نے کس کو کس ‘جنرل رانی’ کی وجہ سے گولی ماری. ان کے ٹینک کے ذکر نے یہ واضح کر دیا تھا کہ وہ اسد طور پر حملہ کرنے والوں کو کس ادارے کے اہلکار سمجھتے ہیں۔
پاکستان کے سینیئر صحافی اور سابق چئیرمین پیمرا ابصار عالم پر نامعلوم افراد کی فائرنگ کے واقعے کا مقدمہ اسلام آباد کے تھانہ شالیمار میں درج کیا گیا تھا۔
ایف آئی آر میں اقدام قتل کی دفعہ شامل کی گئی ہے جبکہ پولیس کی تحقیقات جاری ہیں۔ واضح رہے کہ منگل کی شام دارالحکومت اسلام آباد میں ابصار عالم پر اس وقت حملہ ہوا جب وہ ایف الیون پارک میں چہل قدمی کر رہے تھے۔ گولی لگنے کے بعد انھیں ایک پرائیویٹ گاڑی میں ہسپتال شفٹ کیا گیا۔ اس دوران انھوں نے ایک ویڈیو پیغام بھی ریکارڈ کروایا جس میں ان کا کہنا ہے کہ ’میں چہل قدمی کر رہا تھا، مجھے کسی نے گولی مار دی ہے، پیٹ میں میری پسلیوں میں لگی۔ تاہم اس معاملے پر کیا پیش رفت ہوئی اس سے شاید خود ابصار عالم بھی لا علم ہیں۔