وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان اب دوبارہ اسلام آباد نہیں آ سکیں گے۔ ان کا گذشتہ مارچ کوئی سیاسی سرگرمی نہیں بلکہ افراتفری پھیلانے کی کوشش تھی۔ کریمنل گینگ بمعہ اس کے سرغنہ کو گرفتار ہونا چاہیے، ویڈیوز سے سب کچھ ثابت کریں گے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ ان کا مقصد جلسہ کرنا نہیں بلکہ افراتفری اور انتشار پھیلانا تھا۔ پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی توہین عدالت کی۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ عمران خان کے اسلام آباد آنے سے قبل ہی لگ بھگ 4 ہزار لوگ ڈی چوک پہنچ گئے۔ ہم نے ان تمام لوگوں کو مارک کر لیا ہے۔ پتہ چل گیا ہے کہ افراد کہاں سے آئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ انتشار اور افراتفری پھیلانے کیلئے خیبر پختونخوا ہائوس اور پارلیمنٹ لاجز میں ان افراد کو لا کر ٹھہرایا گیا تھا۔ اب عمران خان کے اس بیان کے بعد کسی اور ثبوت کی ضرورت نہیں جس میں انہوں نے خود تسلیم کیا کہ ان کے لوگوں کے پاس ہتھیار تھے۔ خان صاحب 200 فیصد اسلام آباد میں گولیاں چلانے کی نیت سے آئے تھے۔
اس موقع پر انہوں نے صوبہ پنجاب، اسلام آباد اور راولپنڈی کے شہریوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ عمران خان کے بہکاوے میں نہیں آئے اور اس مارچ کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اپنے گھروں سے نہیں نکلے۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ہماری فورسز کے پاس کسی قسم کا آتشیں اسلحہ نہیں تھا۔ ہم نے صرف اہلکاروں کو آنسو گیس اور ربڑ بلٹس سے لیس کیا تھا تاکہ مشتعل کارکنوں کو کنٹرول کیا جا سکے۔
بعد ازاں اپنی ایک ٹویٹ میں رانا ثناء نے لکھا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان نے سرکاری وسائل کو استعمال کیا۔ قوم کو تقسیم کرنے کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لئے وفاق پر حملہ کیا۔ ڈی چوک پر جو لوگ جمع ہوئے ان کا تعلق ایک ہی صوبے سے تھا۔ مسلح افراد کو روکا گیا تو انہوں نے پولیس پر فائرنگ کی۔ یہ کوئی سیاسی سرگرمی نہیں تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں واضح طور پر حملے کی کوشش تھی۔ مقصد اسلام آباد میں افراتفری پھیلانا تھا۔ میری رائے میں یہ کریمنل ایکٹ ہے۔ کریمنل ایکٹ تعزیرات پاکستان کا کیس ہے۔ میں نے تجویز رکھی ہے کہ اس کا مقدمہ درج ہونا چاہیے۔ کریمنل گینگ بمعہ اس کے سرغنہ کو گرفتار ہونا چاہیے۔ ویڈیوز سے سب کچھ ثابت کریں گے۔