لاہور کی مقامی عدالت نے سابق وزیر اعلیٰ اور پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے صدر چوہدری پرویز الٰہی کو پنجاب اسمبلی میں غیرقانونی بھرتیوں کے مقدمے میں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
اینٹی کرپشن نے 2 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد پرویز الٰہی کو ڈیوٹی مجسٹریٹ عامر رضا کی عدالت میں پیش کیا۔ وکیل اینٹی کرپشن نے موقف اپنایا کہ تفتیش کے دوران ہم نے پرویز الٰہی سے 41 لاکھ کی ریکوری کی ہے۔ انہوں نے پنجاب اسمبلی میں گریڈ 17 کے عہدوں پر 12 غیرقانونی بھرتیاں کیں۔ مجموعی طور پر دو کروڑ 40 لاکھ روپے رشوت کی مد میں لیے گئے۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ پرویز الہٰی کا موبائل فون ابھی تک برآمد نہیں ہوا، موبائل فون ریکور کروا کر اس کا فرانزک کروانا ہے۔ یہ وائٹ کالر کرائم ہے، اس میں سارے معاملات جدید ڈیوائسسز کے ذریعے ہوتے ہیں۔
اینٹی کپشن کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب کا مزید 10 روزہ جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
عدالت میں پرویز الٰہی کے وکیل نے کہا کہ یہ کہہ رہے ہیں کہ پرویز الٰہی سے 41 لاکھ برآمد کیے یہ ایک جعلی ریکوری ہے۔ رجیم چینج کے بعد یہ سیاسی انتقام لیا جا رہا ہے۔جس پر عدالت انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے۔
عدالت نے کارروائی مکمل کرتے ہوئے پرویز الٰہی کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔