• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
جمعرات, مارچ 23, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

طاقت کے مرکز کی انا پرستی کے باعث ڈھاکہ ہم سے الگ ہوگیا

پاکستان میں 1947 سے عوام، جمہوریت اور اداروں کی بجائے ایک انتہا پسند مرکز حکومت کر رہا ہے۔ یہ انتہا پسند مرکز ملک توڑ ڈالے گا، اپنے وفادار لوگوں کو پھانسیوں پہ چڑھا دے گا، محب وطن پاکستانیوں کو غدار بنا ڈالے گا اور اپنا حق مانگنے والوں کو باغی، شدت پسند اور علیحدگی پسند بنا ڈالے گا مگر کبھی بھی اپنی طاقت کو اس کے اصل حق داروں کو نہیں دے گا۔

عاصم علی by عاصم علی
دسمبر 16, 2022
in تجزیہ
10 0
0
طاقت کے مرکز کی انا پرستی کے باعث ڈھاکہ ہم سے الگ ہوگیا
12
SHARES
57
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

پاکستان کی قومی اور سیاسی تاریخ میں 16 دسمبر کا دن ایک قومی سانحے کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس دن پاکستان کی فوج نے ہندوستانی فوج کے سامنے ہتھیار ڈال دیے جس سے پاکستان کا مشرقی حصہ ایک الگ اور آزاد ملک بن کر پاکستان سے الگ ہو گیا۔ پاکستان کے عوام آج تک سقوط ڈھاکہ کے اسباب اور محرکات جاننے سے قاصر ہیں۔ پاکستان میں مذہب اور سیاست دونوں میں پراپیگنڈے کا بازار ہمیشہ سے گرم رہا ہے۔ بدقسمتی سے یہاں پر حقائق اور سچ سے کسی کو کوئی دلچسی نہیں ہے۔ مشرقی ہاکستان کا سانحہ بھی اسی پراپیگنڈے والے مائنڈ سیٹ کا نتیجہ تھا جس نے بنگالیوں کے بارے میں مغربی پاکستان کے عوام کے ذہنوں میں نفرت، تعصب اور شک کے بیج بوئے تھے اور اسی پراپیگنڈے کی بدولت پاکستان کے عوام اس بڑے قومی سانحے کی وجوہات بھی نہ جان سکے۔

تاریخ انسانی کے مطالعے سے ایک بات ثابت ہوتی ہے کہ بڑے سانحے کبھی بھی حادثاتی طور پر اور اچانک رونما نہیں ہوتے بلکہ ان کے اسباب کی مسلسل آبیاری کی جاتی ہے جس کے بعد حالات اس نہج پر پہنچ جاتے ہیں جہاں پر سانحہ کا وقوع پذیر ہونا ناگزیر ہو جاتا ہے۔ سوانح کے وقوع پذیرہوتے وقت صاحب اقتدار اور ذمہ دار افراد بھی ایسے واقعات کی وجہ بنتے ہیں مگر صرف وہی افراد وجہ نہیں ہوتے ان کے ساتھ ساتھ وہ تمام افراد جنہوں نے ماضی میں اپنے غلط فیصلوں کی وجہ سے اس طرح کے اسباب پیدا کیے ہوتے ہیں، وہ افراد بھی برابر کے قصور وار ہوتے ہیں۔ سقوط ڈھاکہ کی کہانی 1947 سے شروع ہوئی تھی، 50 اور 60 کی دہائی میں پروان چڑھی اور 71 میں اس کہانی کا اختتام ہوا۔ یہ ظلم، زیادتیوں، محرومیوں اور نادانیوں کی طویل داستان ہے۔

RelatedPosts

آرمی چیف کے اثاثوں سے متعلق اعدادو شمار گمراہ کن ہیں، آئی ایس پی آر کا ردعمل

باجوہ صاحب! آدھا سچ چھپانے سے کبھی حقائق درست نہیں کیے جا سکتے

Load More

سانحہ مشرقی پاکستان پہ ‘مٹی پاؤ’ کی پالیسی کی پہلی دلیل یہ ہوتی ہے کہ مشرقی پاکستان کی جغرافیائی اور جیو پولیٹیکل حیثیت ایسی تھی کہ اس کا مغربی پاکستان کے ساتھ رہنا ممکن نہیں تھا۔ ملک کے دو حصوں کا جغرافیائی طور پر الگ ہونا ایک منفرد بات ہے مگر پاکستان کا بننا اور اس کے وجود کا برقرار رہنا بھی اپنے حساب سے ایک منفرد بات ہے۔ بھارت جیسے طاقتور دشمن کے ساتھ دشمنی پال کر اور اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر جینا بھی ایک منفرد بات ہے۔ کشمیر جیسے سٹریٹیجک اہمیت کے حامل علاقے پہ حکمرانی کا دعویٰ کرنا بھی ایک منفرد بات ہے۔ اقتصادی اور معاشرتی طور پر کمزور ملک ہونے کے باوجود عالم اسلام کا مرکز اور قلعہ ہونے کا دعویٰ بھی منفرد بات ہے۔

جب کوئی ریاست دفاعی اور جنگی حساب سے نسبتاً کمزور ہو تو اس کو روایتی اعتبار سے ہٹ کر اپنے دفاع کو مضبوط بنانا پڑتا ہے۔ جنگ میں غیر روایتی طریقہ کار کو Asymmetric-Warfare کا نام دیا جاتا ہے۔ پاکستان انڈیا کے ساتھ اس طریقہ کار کو اپنا کر ہی محفوظ ہے۔ اس حساب سے مشرقی پاکستان کا ساتھ رہنا پاکستان کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل تھا۔ پاکستان نے انڈیا کو دونوں طرف سے گھیرا ہوا تھا جو کہ دفاعی اعتبار سے ایک غیر معمولی بات ہے۔ یہ حقیقت پاکستان سے زیادہ ہندوستان پر آشکار تھی کہ اس نے اپنی ساری توانائیاں مشرقی پاکستان کو الگ کرنے پر لگا دیں اور نادان قوم کے افسران ڈھاکہ میں مشرقی پاکستان سے جان چھڑوانے پر جشن منا رہے تھے۔

پاکستان میں 1947 سے عوام، جمہوریت اور اداروں کی بجائے ایک انتہا پسند مرکز حکومت کر رہا ہے۔ یہ انتہا پسند مرکز ملک توڑ ڈالے گا، اپنے وفادار لوگوں کو پھانسیوں پہ چڑھا دے گا، محب وطن پاکستانیوں کو غدار بنا ڈالے گا اور اپنا حق مانگنے والوں کو باغی، شدت پسند اور علیحدگی پسند بنا ڈالے گا مگر کبھی بھی اپنی طاقت کو اس کے اصل حق داروں کو نہیں دے گا۔ جب بھی ملک کی کوئی اکائی آئین اور قانون کے حساب سے اپنا جمہوری حق مانگتی ہے تو اس کو اپنی طاقت کے کھو جانے کے لالے پڑ جاتے ہیں جس کو نتیجتاً قومی سلامتی کا مسئلہ بنا دیا جاتا ہے اور طاقت کا بھر پور استعمال کر کے حالات کسی قومی سانحہ کی طرف دھکیل دیے جاتے ہیں۔ اس شدت پسند اور قدامت پرست مرکز میں کوئی ایک ادارہ شامل نہیں ہے بلکہ یہ ‘سٹیٹس کو’ کا ایک منظم گروہ ہے جس کی خوراک طاقت ہے اور اسے حاصل کرنے کا ذریعہ عوام اور کمزور طبقات ہیں۔

اس منظم گروہ میں بے شمار مزید گٹھ جوڑ ہیں جن میں جنرل، مولوی، گدی نشین، جاگیردار اور سیاست دان نما تاجراور بیوروکریٹ پائے جاتے ہیں۔ اسی طبقے کی سفاکیت کا نشانہ پاکستان کے مشرقی پاکستان کے عوام بنے۔ شیخ سعدیؒ فرماتے ہیں کہ جب ایک بلی مجبور اور بے بس ہو جاتی ہے تو وہ ایک شیر پر بھی حملہ کر دیتی ہے۔ قومیت، رنگ اور کلچر پہ مذاق بننے والے اور مظالم اور زیادتیوں کا نشانہ بننے والے بنگالیوں نے بے بس ہو کر ‘ٹائیگرنیازی’ اور اس کی فورس پر حملہ کر دیا جس کے بعد یہ حالت تھی کہ وہ اس بات پر بے حد ممنون اور خوش تھا کہ اس کو بنگالیوں کی بجائے ہندوستانی فوج کے آگے ہتھیار ڈالنے پڑ رہے ہیں۔ مغربی پاکستان کے لوگوں میں یہ اس جھوٹ کی Programming کرنے والا بھی یہ مانئڈ سیٹ ہی تھا کہ اچھا ہوا بنگالیوں سے جان چھوٹ گئی۔

یہ خود غرض مرکز قیام پاکستان سے ہی ایک انجانے خوف میں مبتلا ہے۔ وہ خوف طاقت کے چھن جانے کا ہے۔ اس نے ہمیشہ سے اپنے راستے میں آنے والی ہر اس طاقت کو کچل کے رکھ دیا جس کی بدولت ان کی ‘طاقت’ میں کوئی کمی آئے۔ بنگالی ان کے حساب سے غیر مہذب اور ان کلچرڈ ضرور ہوں گے مگر وہ سیاسی شعور کے حساب سے انتہائی بیدارقوم تھی۔ طاقت کا مرکز کسی گروہ، طبقے اور نظریے سے خوف زدہ نہیں ہوتا بلکہ ان کو خوف صرف سیاسی شعور اور ذہنی بیداری سے ہوتا ہے۔ اس طبقے کو بنگالیوں سے یہی خوف تھا کہ اگر ان کے پاس حکومت آ گئی یعنی کہیں پاکستان میں ‘واقعی جمہوریت’ آ گئی اور عوام طاقت کا سر چشمہ بن گئے تو ان کی اپنی طاقت ختم ہو جائے گی۔

تاریخ انسانی میں طاقت کے سفاک مراکز نے ہمیشہ انسانوں کو آگاہی سے دور رکھا اور پراپیگنڈے کے ذریعے سے ان پر ناخدائی کرتے رہے۔ اسی طرح سفاک جاگیرداروں اور گدی نشینوں اور سجادہ نشینوں نے سکولوں کے بننے میں مزاحمت کی کہ کہیں ان کا اقتدار اور طاقت نہ چھن جائے۔ اگر کوئی محب وطن پاکستانی سقوط ڈھاکہ کے اسباب جاننا چاہتا ہے تو وہ خواجہ ناظم الدین سے شروع ہو کر، محمد علی بوگرا سے حسین شہید سہروردی، مولانا بھاشانی سے فاطمہ جناح اور پھر مجیب الرحمن سے ہوتے ہوئے ایوب خان اور یحییٰ خان تک پہنچے، اس کو پتہ چل جائے گا کہ ڈھاکہ کیوں نہ رہا۔

Tags: Extreme CenterFall Of DhakaPowerful status quoPropaganda
Previous Post

علی وزیر کو رہا نہ کیا گیا تو ملک بھر میں شدید احتجاج کریں گے،محمود اچکزائی

Next Post

‘عمران چٹکی بجاتے ہی نا اہل ہو جائیں گے، انتشار پیدا کیا تو گرفتاری بھی ہوگی’

عاصم علی

عاصم علی

عاصم علی انٹرنیشنل ریلیشنز کے طالب علم ہیں۔ انہوں نے University of Leicester, England سے ایم فل کر رکھا ہے اور اب یونیورسٹی کی سطح پہ یہی مضمون پڑھا رہے ہیں۔

Related Posts

پختون سرزمین کو میدان جنگ بنانے والے لاہور میں صوفی محمد کے ایک ساتھی کی موجودگی پر گھبرا گئے

پختون سرزمین کو میدان جنگ بنانے والے لاہور میں صوفی محمد کے ایک ساتھی کی موجودگی پر گھبرا گئے

by طالعمند خان
مارچ 20, 2023
0

اگر لڑ نہیں سکتے تو لڑائی مول کیوں لیتے ہو؟ آج کل پنجابی اسٹیبلیشمنٹ اور اس کے سویلین اشرافیہ کے دو دھڑوں...

پاکستانی تارکین وطن عمران خان کو مسیحا مانتے ہیں

پاکستانی تارکین وطن عمران خان کو مسیحا مانتے ہیں

by ارسلان ملک
مارچ 21, 2023
0

حالیہ مہینوں میں میں نے امریکہ میں اپنے ہم وطن پاکستانیوں کے ساتھ پاکستانی سیاست اور معیشت سے جڑی غیر یقینی صورت...

Load More
Next Post
‘عمران چٹکی بجاتے ہی نا اہل ہو جائیں گے، انتشار پیدا کیا تو گرفتاری بھی ہوگی’

'عمران چٹکی بجاتے ہی نا اہل ہو جائیں گے، انتشار پیدا کیا تو گرفتاری بھی ہوگی'

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

by شاہد میتلا
مارچ 22, 2023
1

...

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

by ہارون خواجہ
مارچ 18, 2023
1

...

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

by رضا رومی
مارچ 20, 2023
0

...

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

by مزمل سہروردی
مارچ 15, 2023
0

...

جنرل فیض حمید

نواز شریف کو نکالنے کے ‘پروجیکٹ’ میں باجوہ اور فیض کے علاوہ بھی جرنیل شامل تھے، اسد طور نے نام بتا دیے

by نیا دور
مارچ 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In