ضلع استور کے طلبہ اعلیٰ تعلیم کےحصول کیلئے نقل مکانی پر مجبور

ضلع استور کے طلبہ اعلیٰ تعلیم کےحصول کیلئے نقل مکانی پر مجبور
ضلع استور گلگت بلتستان کے 14 اضلاع میں سے ایک ہے۔ جسے 2004 میں پرویز مشرف کے دور میں جغرافیہ اور آبادی کو مدنظر رکھتے ہوئے ضلع بنا دیا گیا تھا۔

ضلع استور جغرافیائی لحاظ سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور قدرتی حسن میں تو اپنی مثال آپ ہے۔ ضلع استور کے شمال میں گلگت بلتستان کا دارالحکومت ضلع گلگت واقع ہے جہاں قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کا مین کیمپس موجود ہے۔

مشرق میں ضلع سکردو ہے جہاں یونیورسٹی آف بلتستان موجود ہے اور مغرب میں ضلع دیامر جہاں کے آئی یو دیامر کیمپس واقع ہے۔ اب بات کی جائے ضلع استور کی تو یہاں کی موجودہ صورتحال یہ ہے وہاں کے مکین تعلیم کے حصول کے لیے اپنے گھروں سے ہجرت کرنے پر مجبور ہیں، مگر ہمارے منتخب کردہ امیدواروں کی ترجیحات میں تعلیم کے فروغ کے نام کی کوئی ترجیح شامل ہی نہیں ہے۔

آئین پاکستان کے آرٹیکل 25 اے کے مطابق ہر شہری کو تعلیم کی سہولت مہیا کرنا ریاست کی ذمہ داری ہوگی لیکن بشمول موجودہ حکومت کے کسی بھی حکومت نے اس آئینی ذمہ داری کو صحیح معنوں میں پورا کرنے کی زحمت ہی نہیں کی۔

بلاشبہ کوئی بھی معاشرہ معیاری تعلیم وتحقیق کے بغیر ترقی نہیں کر سکتا۔ اب اسے ہماری بدقسمتی ہی کہا جا سکتا ہے کہ موجودہ چیف منسٹر کے ہوتے ہوئے تعلیمی ترقی کے لئے خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے گئے۔ گلگت بلتستان میں تو پہلے صرف ایک ہی یونیورسٹی تھی جسے ہم قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے نام سے جانتے ہیں لیکن اب یونیورسٹی آف بلتستان کے قیام کے ساتھ ساتھ دیامر، غذر، ہنزہ اور حالیہ دنوں میں نگر میں بھی قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کا کیمپس کھول دیا گیا ہے۔

یونیورسٹی آف بلتستان اور آئی یو کے دیگر اضلاع میں کیمپسز کا آغاز خوش آئند اقدام ہے جہاں اعلیٰ تعلیم کے لئے مواقع میسر ہوں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ گلہ بھی ہے کہ دیگر اضلاع کی طرح ضلع استور میں بھی جلد از جلد کے آئی یو کیمپس کا آغاز کیا جائے۔ جہاں پسماندہ ضلع کے طلبہ کے ذہنوں میں بھی تخلیقی اور تعمیری رجحانات بیدار ہوں۔

ضلع استور کے نوجوانوں میں علم کا ذوق تو بہت موجود ہے مگر اعلیٰ تعلیم کے لئے ضلع میں مواقع میسر نہ ہونے کی وجہ سے وہ یا تو گھر والوں سمیت نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوتے ہیں یا تعلیم کو خیر آباد کہہ دیتے ہیں۔

جامعات علم کے ذخیرے اور فکری حکمت کے سفیروں کے لیے نرسنگ گراؤنڈ کے طور پر معاشرے کو بہتر بنانے کے لئے گریجویٹس کو لیس کرنے کے لیے ایک نمایاں کردار ادا کرتی ہیں۔ نوجوانوں کو ترقی کے کام کی طرف تراشنے، رہنمائی کرنے اور ان کی رہنمائی کے لئے یونیورسٹی ضروری ہے۔ اسی لیے میری حکومت وقت اور دیگر تمام جماعتوں اور استور کی سیاسی وسماجی شخصیات سے یہی اپیل ہے کہ وہ استور میں کے آئی یو کیمپس کے لیے جلد از جلد اقدامات کریں تاکہ استور کے طلبہ کو بھی مواقع فراہم ہوں اور وہ بھی گلگت بلتستان کی تعمیر وترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں اور ان کی محرومیوں کا ازالہ ہو۔

خلیق زیب فارمن کرسچیئن کالج لاہور سے فارغ التحصیل ہیں اور اب قانون کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔