بارکھان قتل کیس: بلوچستان کے وزیر کے گھر پر پولیس کا چھاپہ

بارکھان قتل کیس: بلوچستان کے وزیر کے گھر پر پولیس کا چھاپہ
بلوچستان کے ضلع بارکھان میں کنویں سے خاتون اور اس کے دو بیٹوں کی لاشیں ملنے کے بعد پولیس کی جانب سے صوبائی وزیر مواصلات سردار عبدالرحمان کھیتران کے گھر پر چھاپہ مارا گیا۔

پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ خان محمد مری کے اغوا ہونے والے پانچ بچوں کی بازیابی کے لیے پولیس نے گیسٹ ہاؤس سمیت وزیر کے پورے گھر کی تلاشی لی۔ چھاپہ مار ٹیم میں خواتین پولیس اہلکار بھی شامل تھیں۔ کوئٹہ کے پٹیل باغ میں کھیتران کے گھر کی طرف جانے والی سڑکوں کو بھی سیل کر دیا گیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے چھاپے کے دوران کوئی مغوی برآمد نہیں ہو سکا۔ وہ ہر پہلو سے تفتیش کر رہے ہیں۔

اس سے قبل صوبائی وزیر داخلہ کی جانب سے بارکھان واقعہ کے بعد مری قبیلے کے مغویوں کی بازیابی کے لیے قانون نافذ کرنے والےاداروں کو مراسلہ لکھا  گیا۔

صوبائی وزیر داخلہ نے لکھا کہ عوام کی جان کی حفاظت قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری ہے، بچوں کی عدم بازیابی سےقانون نافذ کرنے والے اداروں کی ساکھ متاثرہورہی ہے۔

دوسری جانب بلوچستان کے ضلع بارکھان میں ماں اور دو بیٹوں کے قتل کے خلاف کوئٹہ میں لواحقین کا میتوں کے ہمراہ احتجاجی دھرنا جاری ہے۔

لواحقین نے صوبائی وزیر تعمیرات و مواصلات سردار عبدالرحمان کھیتران کی برطرفی، گرفتاری اور قتل کا مقدمہ درج ہونے اور مغوی بچوں کی بازیابی تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز بلوچستان کے علاقے بارکھان سے تعلق رکھنے والی خاتون اور ان کے دو بیٹوں کی لاشیں ملیں۔ چند روز قبل سوشل میڈیا پر خاتون کی قرآن پاک ہاتھ میں لیے نجی جیل سے رہائی کی دہائیاں دیتی ہوئی ویڈیو سامنے آئی تھی۔ خاتون کی جانب سے وزیر مواصلات بلوچستان سردار عبدالرحمان کھیتران پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے بیٹوں سمیت خاتون کو نجی جیل میں قید کر رکھا ہے تاہم صوبائی وزیر نے ان الزامات کی تردید کی اور کہا کہ ان کے بیٹے انعام شاہ نے ان کے خلاف سازش کی ہے۔

واقعے کی تحقیقات کے لیے بلوچستان حکومت کی جانب سے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی گئی۔

صوبائی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق ڈی آئی جی لورا لائی جے آئی ٹی ڈویژن کے چیئرمین ہوں گے جس میں ایس ایس پی انویسٹی گیشن کوئٹہ اور اسپیشل برانچ بارکھان کا نمائندہ بھی شامل ہے۔ 5 رکنی جے آئی ٹی 30 دن میں اپنی رپورٹ اور نتائج پیش کرے گی۔