خان صاحب پیکا آرڈیننس فوری واپس لیں، ورنہ میڈیا کے غیض وغضب کا انتظار کریں: کامران خان کی وارننگ

خان صاحب پیکا آرڈیننس فوری واپس لیں، ورنہ میڈیا کے غیض وغضب کا انتظار کریں: کامران خان کی وارننگ
سینئر اینکر کامران خان نے وزیراعظم سے پیکا ترمیمی آرڈیننس فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے انھیں دھمکی دی ہے اگر ایسا نہ کیا گیا تو پھر میڈیا کے غیض وغضب کا انتظار کریں۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر انہوں نے وزیراعظم کے نام اپنے پیغام میں لکھا کہ عمران خان تمام تقاریر وعدے دعوے بھول گئے۔ اب چند نام نہاد انتہائی اہم شخصیات کے بچاؤ کیلئے میڈیا آزادی کو قید کرنے کا پیکا آرڈیننس جاری کر دیا ہے۔

کامران خان نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ اس ڈراؤنے قانون نے صحافیوں، ایڈیٹرز، میڈیا مالکان اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو متحد کر دیا ہے۔ خان صاحب آرڈیننس فوری واپس لیں، ورنہ میڈیا کے غیض وغضب کا انتظار کریں۔

https://twitter.com/AajKamranKhan/status/1495988490135552004?s=20&t=IkEuj45G7LwPDLz-rhqtCg

خیال رہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز (پیکا) ترمیمی آرڈیننس جاری کر دیا گیا ہے، جس کے تحت شخص کی تعریف کو تبدیل کر دیا گیا ہے۔

پیکا آرڈیننس میں کی گئی نئی ترامیم کے مطابق اب ’شخص‘ میں کوئی بھی کمپنی، ایسوسی ایشن، ادارہ یا اتھارٹی شامل ہے جبکہ ترمیمی آرڈیننس میں کسی بھی فرد کے تشخص پر حملے پر قید 3 سے بڑھا کر 5 سال تک کر دی گئی ہے۔

اس صدارتی آرڈیننس کے مطابق شکایت درج کرانے والا متاثرہ فریق، اس کا نمائندہ یا گارڈین ہو گا، جرم کو قابل دست اندازی قرار دے دیا گیا ہے جو ناقابل ضمانت ہو گا۔

ترمیمی آرڈیننس میں کہا گیا ہے کہ ٹرائل کورٹ چھ ماہ کے اندر کیس کا فیصلہ کرے گی اور ہر ماہ کیس کی تفصیلات ہائی کورٹ کو جمع کرائے گی۔

آرڈیننس کے مطابق ہائی کورٹ کو اگر لگے کہ کیس جلد نمٹانے میں رکاوٹیں ہیں تو رکاوٹیں دور کرنے کا کہے گی۔

آرڈیننس کے مطابق وفاقی و صوبائی حکومتیں اور افسران کو رکاوٹیں دور کرنے کا کہا جائے گا۔ ہر ہائی کورٹ کا چیف جسٹس ایک جج اور افسران کو ان کیسز کے لیے نامزد کرے گا۔