تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ یکم یا دو اپریل کو ہوسکتی ہے، سپیکر قومی اسمبلی

تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ یکم یا دو اپریل کو ہوسکتی ہے، سپیکر قومی اسمبلی
سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اجلاس بلا لیا گیا ہے، 7 دن کے اندر اندر فیصلہ ہو جائے گا۔

وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر سپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ میں نے اجلاس بلانے میں کسی قسم کی آئینی خلاف ورزی نہیں کی۔

اسد قیصر نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد میں رکاوٹ نہیں بنوں گا۔ اس معاملے پر ووٹنگ سات دن کے اندر اندر ہوگی۔ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ یکم یا 2 اپریل کو ہو سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد کے معاملہ پر قومی اسمبلی کو قواعد و ضوابط کے مطابق چلاؤں گا۔

خیال رہے کہ بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ آئین پاکستان کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی نے تحریک عدم اعتماد جمع کروانے کے چودہ دنوں بعد قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں رکھا، جبکہ چودہویں دن پر سیشن بلانا ہوتا ہے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے آئین پاکستان توڑا ہے اور سپیکر قومی اسمبلی نے آئین پر عمل نہیں کیا۔ عمران خان عدم اعتماد کے ووٹ سے بھاگ رہے ہیں۔ یہاں تک کہ انہوں نے سپیکر قومی اسمبلی سے آئین تڑوایا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع ہونے کے بعد ساتویں دن اسمبلی کا اجلاس بلایا گیا تھا۔ عمران خان کو پہلے دن سے اپنی شکست نظر آ رہی ہے، اسی لیے وہ ووٹ کے عمل سے بھاگ رہے ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ عمران خان نے پارلیمان کر حملہ کیا، لاجز پر حملہ کیا، اراکین اسمبلی کے کمروں پر حملہ کیا اور انہیں گرفتار بھی کروایا۔ جب اراکین اسمبلی سندھ ہاؤس میں شفٹ ہوئے تو عمران خان نے سندھ ہاؤس اور ان ممبران کے خلاف پروپیگنڈا کی مہم شروع کی اور ان پر جھوٹے الزامات عائد کیے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان کی عوام ہر اس رکن اسمبلی کو معاف نہیں کرے گی جو عمران خان کے حق میں ووٹ دے گا، عوام جانتی ہے کہ جو آج عمران خان کے خلاف کھڑے ہوں گے ان کے نام تاریخ میں ریکارڈ ہوں گے۔