31 مارچ تک آر یا پار، تحریک عدم اعتماد کا فیصلہ ہو جائے گا: شیخ رشید

31 مارچ تک آر یا پار، تحریک عدم اعتماد کا فیصلہ ہو جائے گا: شیخ رشید
وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ میں وزیراعظم عمران خان کے ساتھ ہوں کہ 31 مارچ تک آر یا پار، تحریک عدم اعتماد کا فیصلہ ہو جائے گا۔ 72 گھنٹے میں جہاں فیصلے ہونے ہیں ہو جائیں گے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ چاہتا ہوں چاہے کمزور جمہوریت ہی کیوں نہ ہو، جمہوریت ہونی چاہیے۔ خرید وفروخت کی منڈی لگی ہوئی ہے۔ آصف علی زرداری خرید وفروخت کے ماہر ہیں۔ انہوں نے حاکم زرداری کے زمانے میں ضمانتیں ضبط ہونے کے بعد بھٹو خاندان کو ایک ایک کرکے سیاست سے الگ کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) مولویوں سے خطاب کرنے آرہی ہے کیونکہ ان کے پاس اپنے لوگ تو موجود نہیں ہیں۔ جی ٹی روڈ پر بھی میری توقع سے بہت کم لوگ تھے۔ میں نے بلاول کے جلسے میں غلطی کی تھی کہ 2 ہزار 900 لوگوں کی سیکیورٹی فراہم کی لیکن حلفاً کہنے کو تیار ہوں کہ جلسے میں اتنے لوگ نہیں تھے، میں وہاں موجود تھا۔انہوں نے کہا کہ فضل الرحمٰن کے مدرسوں کی چھٹیاں ہیں، تو یہ لوگ جائیں مولویوں سے خطاب کریں گے۔

شیخ رشید نے کہا کہ پاکستان میں کوئی ایسا انتخابی نشان نہیں ہے جس پر ہم نے انتخابات نہیں لڑے ہوں۔ وزارت ہو یا نہ ہو، عمران خان اقتدار میں ہوں یا نہ ہوں ہم اور ہمارے حامی عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ کل جلسے کے بعد لوگوں کی آنکھیں کھل جانی چاہیں۔ 50 سال کی سیاست میں کسی حکومت کو وقت پورا کرتے نہیں دیکھا، جو حلالی ہے اصلی ہے، نسلی ہے اور جس نے آپ کے ٹکٹ پر ووٹ لیے ہیں اس کو آپ کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے اور حلقوں کے لوگوں کو ان کا بائیکاٹ کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ برصغیر میں اسلامی، جوہری طاقت رکھنے والی حکومت کو کمزور کرنے کی سازش ہے۔

انہوں نے مشترکہ اپوزیشن کو ’گینگ آف تھری‘ مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں بتانا نہیں چاہتا کہ جب بھٹو کو پھانسی لگی تو قلم اس کے ہاتھ سے کس نے لیا اور بھٹو کو پھانسی لگنے کے بعد ان لوگوں کو اقتدار نصیب ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری اپنے گاؤں نواب شاہ میں کونسلر نہیں بن سکا اور حاکم علی زرداری کی نشست پر اس کی ضمانت ضبط ہوئی۔ایک سوال کے جواب میں شیخ رشید نے کہا کہ جے یو آئی کو آج کے جلسے کی اجازت نہیں ہے، سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ کسی کو بھی دھرنے کی اجازت نہیں ہے، آج کے جلسے کی ہدایت مسلم لیگ (ن) کو ہے، جلسہ مولانا فضل الرحمٰن کا ہوگا اور مہمان ادارکار بلاول بھٹو اور مسلم لیگ (ن) والے ہوں گے، ان کے اپنے لوگ نہیں ہیں۔  جن ملکوں کی معیشت کمزور ہوتی ہے وہاں آزاد خارجہ پالیسی ایک جرا ء ت  مند سیاستدان ہی لاسکتا ہے اور عمران خان ایک آزاد خارجہ پالیسی کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یوکرین اور روس کے بعد ساری دنیا میں گندم اور تیل کا بحران ہے، ہم بھی اس سے گزریں گے۔

گذشتہ روز شاہ محمود قریشی کی جانب کیے گئے خط کے ذکر کے متعلق سوال کے جواب میں شیخ رشید نے کہا کہ میں نے رات کو سنا ہے، مجھے اس خط کا علم نہیں ہے اور میں اس بارے میں بات نہیں کروں گا جس کا مجھے علم نہ ہو۔ عسکری قیادت کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں عسکری قیادت کو پاکستان کی سالمیت کی نشانی سمجھتا ہوں اور میں عظیم فوج کو اتنا ذمہ دار سمجھتا ہوں کہ اس کی نظر پاکستان کی سیاست پر نہیں بلکہ پاکستان کی سالمیت پر ہوتی ہے، وہ جو بھی فیصلہ کریں گے پاکستان کے حق میں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ میرا سیاسی تبصرہ ہے کہ 30، 31 مارچ تک تحریک عدم اعتماد آر یا پار ہوجائے گی، لیکن صورتحال آخری گھنٹے میں بھی بدل سکتی ہے۔پنجاب اسمبلی کے حوالے سے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ میں نے عمران خان کو پہلے ہی کہا تھا کہ حج کے بعد انتخابات کروادیے جائیں، پنجاب اسمبلی تحلیل کردی جائے، میں چاہتا ہوں اس ملک میں چاہے کمزور جمہوریت ہی کیوں نہ ہو لیکن جمہوریت ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ایسا نہ ہو کہ یہ دس سال تک کان پکڑ کر بیٹھ جائیں۔مسلم لیگ (ق) کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کے والدین سے میرا تعلق تھا، اب میں کچھ بولتا ہوں تو وہ خفا ہوجاتے ہیں، میں انہیں خفا نہیں کرنا چاہتا۔