12 اکتوبر 1992 کو کیا ہوا؟ جانئیے عنبری خیری، عامر غوری اور مرتضٰی سولنگی کی زبانی

12 اکتوبر 1992 کو کیا ہوا؟ جانئیے عنبری خیری، عامر غوری اور مرتضٰی سولنگی کی زبانی
امریکا مشرف سے خوش نہیں تھا کلنٹن پاکستان میں چند گھنٹوں کیلئے اس شرط پر آئے کہ مشرف کے ساتھ مصاحفے کی تصویر بھی نشر نہیں کی جائے گی، مشرف حکومت کی لاٹری نائن الیون کے بعد نکلی، رضا رومی اور مرتضٰی سولنگی کی گفتگو

کارگل جنگ کا پاکستان کو بہت نقصان ہوتا تھا ہمارے بہت سارے فوجی مارے گئے، مشرف نے یہ فضا بنائی کہ اگر سول حکومت ہمارا ساتھ دیتی تو یہ نقصان نہ ہوتا، عنبر خیری

جب مشرف آئے تو اس وقت پاکستان کے لبرلز کی اچھی خاصی تعداد نے جنرل مشرف کو خوش آمدید کہا یہ سمجھ کہ وہ پاکستان کے اتارک ثابت ہونگے، عمر اصغر خان ان کے وزیر بن گئے، لبرلز کو ایم ایم اے بننے کے بعد خیال آیا رضارومی

نوازشریف کو چاہیے کہ کارگل میں جو کچھ ہوا اس کو کھل کر بیان کرنا چاہیے، بہت سارے فوجی افسران کے انٹرویوز ہیں ان کے مطابق کارگل جنگ کا وزیراعظم کو کوئی عمل نہیں تھا، عامر غوری

1997 میں جب نوازشریف آئے تو یہ پہلی دفع تھا کہ ان کے پاس دوتہائی اکثریت تھی، نوازشریف کو خود اعتمادی بھی تھی وہ پہلے ایک آرمی چیف کو فارغ کرچکے تھے، کارگل کا محاذ اور واجپائی کی آمد بھی مشرف کو اچھی نہیں لگی تھی، مرتضٰی سولنگی