فیض آباد دھرنا کمیشن کی تحقیقات کے معاملے میں نئی پیشرفت سامنے آئی ہے۔ نکوائری کمیشن نے سابق وزیراعظم شہباز شریف کو طلب کرلیا۔
ذرائع کے مطابق فیض آباد دھرنا کمیشن نے شہباز شریف کو 3 جنوری کو بیان قلمبند کروانے کے لیے طلب کیا ہے۔ انہیں بطور سابق وزیراعلیٰ پنجاب کی حیثیت سے طلب کیا گیا ہے۔
گزشتہ سال نومبر میں نگران حکومت نے فیض آباد دھرنا کیس میں عدالتی فیصلے پر عمل اور ذمہ داروں کے تعین کے لیے انکوائری کمیشن تشکیل دیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم کو سوالنامہ بھی دیا جائے گا۔ شہباز شریف کو ذاتی حیثیت میں کمیشن میں طلب کیا گیا ہے۔ تحریک لبیک کے فیض آباد دھرنے کے موقع پر پنجاب میں شہباز شریف وزیراعلیٰ تھے۔
واضح رہے کہ 15 نومبر کو سپریم کورٹ میں فیض آباد میں تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے 2017 کے دھرنے سے متعلق اس کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواستوں کی سماعت کے دوران وفاقی حکومت نے عدالت عظمیٰ کو بتایا تھا کہ معاملے کی تحقیقات کے لیے حکومت نے کمیشن تشکیل دیا تھا۔
حکومت کی جانب سے تشکیل کردہ کمیشن میں ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ، 2 ریٹائرڈ سابق آئی جیز طاہر عالم خان اور اختر شاہ شامل ہیں۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے ریماکس دیے تھے کہ حکومت کا تشکیل کردہ انکوائری کمیشن سابق وزیراعظم، آرمی چیف اور چیف جسٹس کو بلا کر بھی تفتیش کر سکتا ہے۔
خیال رہے کہ انکوائری کمیشن نے سپریم کورٹ میں اپنی رپورٹ 22 جنوری کو جمع کرانی ہے۔
اس سے قبل کمیشن سابق وزیر احسن اقبال، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو بھی طلب کرچکا ہے۔
جبکہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کمیشن میں طلبی کے باوجود پیش نہ ہوئے جس پر انہیں دوسرا نوٹس جاری کیا گیا ہے۔
تحریک لبیک کے فیض آباد دھرنے کے موقع پر پنجاب میں شہباز شریف وزیراعلیٰ تھے اور گزشتہ سال نومبر میں نگران حکومت نے فیض آباد دھرنا کیس میں عدالتی فیصلے پر عمل اور ذمہ داروں کے تعین کے لیے انکوائری کمیشن تشکیل دیا تھا۔