تفصیلات کے مطابق واقعہ خود کشی کرنے والا نوجوان شہریار اپنے بڑے بھائی شعیب کے ساتھ پنجاب سوسائٹی کے فلیٹ میں رہائش پذیر تھا۔ دونوں کا تعلق کوئٹہ سے تھا۔ پولیس کی جانب سے فراہم کی جانے والی اطلاعات کے مطابق بڑا بھائی شعیب اسے اکثر پب جی کھیلنے سے منع کرتا۔ تاہم اس روز انکے درمیان گرما گرمی کی اطلاعات ہیں۔ جس پر چھوٹے بھائی نے خودکشی کرلی۔
کرائم سین کو دیکھنے والے ایک پولیس اہلکار نے بتایا ہے کہ پولیس کو وہاں سے ڈیتھ نوٹ بھی ملا ہے جس میں متوفی نے لکھا تھا کہ وہ اپنے پب جی کے ساتھی پلئیر جس کی دکان بھی اس کے فلیٹ کے نیچے تھی اس سے معافی طلبگار ہے جبکہ اندوناک امر یہ کہ اسنے لڑکی کو لائیو کال پر خودکشی بھی دکھائی ہے۔
پولیس نے شہریار کی لاش کو مردہ خانہ منتقل کردیا۔ لاہورمیں پب جی کے جنون کے تحت ہونے والی ان خود کشیوں کی تعداد اب 3 ہوچکی ہے۔