انسداد دہشت گردی عدالت نے راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے مذہبی رہنما آغا افتخار الدین مرزا کو 7 روز کے جسمانی ریمانڈ پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے حوالے کر دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں خطاب کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسٰی اور دیگر ججز کو دھمکیاں دینے اور برا بھلا کہنے پر مذکورہ شخص کے خلاف کارروائی جاری ہے۔
اس سلسلے میں آغا افتخار الدین مرزا کی جانب سے سپریم کورٹ میں ایک بیان حلفی بھی جمع کروایا گیا جس میں غیر مشروط معافی مانگتے ہوئے دعویٰ کیا گیا کہ ایک ’نجی تقریب‘ میں انہوں نے ’غیر دانستہ‘ طور پر معزز ججز کے خلاف کچھ الفاظ ادا کیے۔ ساتھ ہی ان کا یہ بھی دعویٰ تھا کہ ویڈیو ان کی مرضی کے بغیر ریکارڈ کر کے سوشل میڈیا پر وائرل کی گئی۔
خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے چیف جسٹس پاکستان نے عدلیہ بالخصوص جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف توہین آمیز، حقارت بھری اور گستاخانہ زبان استعمال کرنے پر از خود نوٹس لیا تھا۔ اس سلسلے میں ایف آئی اے نے انسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجا جواد عباس حسن کے سامنے افتخار مرزا کو پیش کیا اور ان کے معاونین تک پہنچنے کے لیے تفتیش کرنے کی غرض سے جسمانی ریمانڈ پر تحویل کی استدعا کی۔ جس پر عدالت نے ملزم کا 7 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ ان کا طبی معائنہ بھی کروایا جائے۔
بیان حلفی میں مزید کہا گیا کہ ایک نجی تقریب میں دورانِ گفتگو انہوں نے غیر ارادی طور پر عدلیہ اور معزز ججز کے خلاف کچھ الفاظ ادا کیے، جس پر انہیں بے حد پشیمانی ہے اور ان الفاظ پر معذرت خواہ ہیں، وہ غیر مشروط معافی کی درخواست کرتے ہپں اور اپنے آپ کو سپریم کورٹ پاکستان کے رحم و کرم پر چھوڑتے ہیں۔
واضح رہے کہ افتخار مرزا کو برقی جرائم کی روک تھام کے قانون 2016، انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 6 کے ساتھ ساتھ پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعہ 500 کے تحت کارروائی کا سامنا ہے۔