صحافیوں پر تشدد کا معاملہ، نیشنل پریس کلب نے جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کر دیا

صحافیوں پر تشدد کا معاملہ، نیشنل پریس کلب نے جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کر دیا
نیشنل پریس کلب انتظامیہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ احاطے میں سینئر صحافیوں پر پولیس تشدد غنڈا گردی کی شدید مذمت کرتے ہوئے واقعہ کی جوڈیشل انکوائری کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے میں سابق وزیراعظم عمران خان کی پیشی کے موقع پر  صحافیوں پر تشدد کے معاملے پر نیشنل پریس کلب انتظامیہ کی جانب سے مذمتی اعلامیہ جاری کیا گیا ہے۔

اعلامیے میں مطالبہ کیا کہ پولیس تشدد کا حکم دینے والے افسر اور تشدد کے مرتکب پولیس اہلکاروں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ نیشنل پریس کلب کے صدر انور رضا، سیکریٹری خلیل احمد راجہ اور فنانس سیکریٹری نیئر علی سمیت کابینہ اراکین نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ثاقب بشیر، عباس شبیر، شاہ خالد، ذیشان سید اوردیگر صحافیوں پر ہونے والے ریاستی تشدد کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی نہ ہوئی تو بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ پولیس کے بڑھتے ہوئے تشدد کے واقعات سے صحافتی برادری میں تشویش پائی جاتی ہے کہ پولیس حقائق کو چھپانے اور اصل واقعات سے توجہ ہٹانے کے لئے صحافیوں کو نشانہ بناتی ہے۔ جو کسی صورت قابل قبول نہیں۔

نیشنل پریس کلب انتظامیہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ سے استدعا کرتی ہے کہ وہ واقعہ کی جوڈیشل انکوائری کروائے تاکہ پولیس حقائق نہ چھپا سکے تاہم پولیس حکام پر بھی واضح کرنا چاہتے ہیں کہ آئندہ ہائی پروفائل کیسز کی سماعت کے دوران ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے ایسا طریقہ کار اپنایا جائے کہ صحافی آزادانہ طریقے سے پیشہ وارانہ فرائض انجام دے سکیں اور کوئی ناخوشگوار واقعہ بھی رونما نہ ہو۔



دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی صحافیوں پر تشدد  کے واقعے کی مذمت کی گئی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری شدہ اعلامیے میں کہا گیا کہ عمران خان کی پیشی پر صحافیوں اور وکلا کو روکنے اور پولیس کی جانب سے میڈیا پر تشدد  کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔

حکومت سے مطالبہ ہے کہ ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی اور محکمانہ کارروائی کی جائے۔

اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ آئندہ ایسے واقعات رونما نہ ہوں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز سابق وزیر اعظم عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں  پیشی کے موقع پر اسلام آباد پولیس نے غنڈہ گردی کرتے ہوئے صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

پولیس نے چار رپورٹرز ثاقب بشیر، ذیشان سید، ادریس عباسی اور عباس شبیر کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ پولیس نے   گھسیٹا اور گاڑی میں ڈالنے کی کوشش کی۔

رپورٹرز پر تشدد کے معاملے پر صحافیوں کے وفدنے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ سے ملاقات کی اور  واقعے سے آگاہ کیا جس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوٹس لے لیا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے صحافیوں پر تشدد کے معاملے پر آئی جی اسلام آباد کو کل طلب کرتے ہوئے  وضاحت طلب کرلی۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ چیف کمشنر اسلام آباد کل طلب، اے سی عبداللہ احاطہ عدالت میں کیا کرنے آئے، وضاحت دیں۔