پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مرکزی نائب صدر مریم نواز نے وزیراعظم عمران خان کے ٹوئٹ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بار بار شکست کھا چکے، کرسی چھوڑ دو.
وزیراعظم عمران خان نے این اے 249 کے ضمنی انتخابات کے حوالے سے ٹوئٹ کیا اور کہا تھا کہ این اے 249 کے ضمنی انتخابات میں کم ٹرن آؤٹ کے باوجود سیاسی جماعتیں دھاندلی کا شور مچا رہی ہیں جبکہ حال ہی میں ڈسکہ اور سینیٹ انتخابات کے دوران بھی یہی سب دیکھنے میں آیا۔
اس پر مریم نواز نے کہا کہ پی ٹی آئی این اے 249 میں آخری نمبر پر رہی، اس لیے عمران خان کو فکر کرنے کی ضرورت نہیں۔ ڈسکہ میں پی ٹی آئی پردھاندلی کے الزامات تھے لیکن عوام نے پی ٹی آئی کو دو بار دھول چٹائی حالانکہ آپ دوبارہ الیکشن سے بھاگ رہے تھے۔ آپ اس صورتحال میں حصہ دار بننے کی کوشش نہ کرو۔ آپ کو بار بار ریجیکٹ کیا چکا ہے لہذا استعفیٰ دے دیں۔
https://twitter.com/MaryamNSharif/status/1388451026026500099
پاکستان مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے بھی وزیراعظم کی ٹویٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے بیان دیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا شگوفہ چھوڑ کر عمران صاحب الیکشن چوری کا نیا منصوبہ بنا رہے ہیں، آپ جیسے ووٹ چور کے مسلط ہوتے ہوئے الیکشن اصلاحات نہیں ہوسکتیں۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ ڈسکہ میں الیکشن کمیشن کاعملہ چوری کرنے والے الیکشن اصلاحات پر لیکچر نہ دیں، جہاں ایک حکم پر آر ٹی ایس بیٹھ جاتا ہے، وہاں الیکٹرانک مشین بے چاری کیا کرے گی؟
مریم اورنگزیب نے کہا کہ آر ٹی ایس بٹھا کر ووٹ چوری سے قوم پر مسلط ہونیوالے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا نام کس منہ سے لے رہے ہیں؟، الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا تجربہ پوری دنیا میں نا کام ہوچکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن پاکستان نے جو اسٹڈی کروائی تھی، اس میں بھی الیکٹرانک ووٹنگ کو نا قابل عمل قرار دیا گیا
قبل ازیں وزیر اعظم عمران خان نے کراچی کے حلقہ این اے-249 میں ضمنی انتخاب کے تناظر میں اپوزیشن کو انتخابی اصلاحات کے لیے مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا تھا کہ 1970 کے الیکشن کے علاوہ تمام انتخابات میں دھاندلی کے دعویٰ کیے گئے اور انتخابی نتائج کی ساکھ پر شک پیدا ہوئے ہیں۔
سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر متعدد ٹوئٹس میں وزیراعظم نے کہا تھا کہ ووٹرز کے ٹرن آوٹ میں نمایاں کمی کے باوجود این اے 249 کے ضمنی انتخاب میں تمام سیاسی پارٹیاں چیخ چیخ کرکے دھاندلی کا دعویٰ کررہی ہیں۔ ایسا ہی معاملہ ڈسکہ اور سینیٹ انتخاب میں بھی ہوا۔ حقیقت یہ ہے کہ 1970 کے الیکشن کے علاوہ ہر انتخاب میں دھاندلی کے دعویٰ کیے گئے جس سے انتخابی نتائج مشکوک ہوگئے۔
وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن کو دعوت دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ہمارے ساتھ بیٹھ کر ای وی ایم ماڈل میں سے انتخاب کریں جو انتخابات کی ساکھ بحال کرنے کے لیے ہمارے پاس دستیاب ہیں۔