عدلیہ میں مداخلت صرف انتظامیہ اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی جانب سے نہیں ہوتی بلکہ اندر سے بھی ہوتی ہے۔ ماضی میں جب جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اس پر بات کی تھی تو انہیں عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا، تب ججز کا ضمیر کیوں نہیں جاگا تھا؟ موجودہ بنچ کو ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی ایم آئی اور ڈی جی آئی بی کو طلب کرنا چاہیے اور انہیں ان کی حدود و قیود یاد دلانی چاہئیں۔ یہ کہنا ہے رضا رومی کا۔
نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں سید صبیح الحسنین نے بتایا آج جسٹس اطہر من اللہ نے جسٹس بابر ستار کے خلاف چلائی جانے والی مہم پر سخت ریمارکس دیے جبکہ چیف جسٹس پورے معاملے پر خاصے محتاط رہے۔ پشاور ہائی کورٹ کے ججز نے اپنی تجاویز میں لکھا ہے کہ مرضی کے فیصلے لینے کیلئے انٹیلی جنس ایجنسیاں اپروچ کرتی ہیں، اگر ہم غیر جانبدار رہ کر فیصلے کریں تو پڑوسی ملک افغانستان سے دھمکی آمیز کالز آتی ہیں۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں |
بیرسٹر احمد حسن شاہ کا کہنا تھا عدلیہ میں مداخلت پر جب تمام ہائی کورٹس سے تجاویز آ گئیں تو اس کا مطلب ہے کہ عدلیہ بطور ادارہ رسپانس دے رہا ہے۔ پہلی مرتبہ عدلیہ اس ایشو پر اتنا کھل کر بات کر رہی ہے تو اس کا کوئی نہ کوئی حل ضرور نکلے گا۔
جہانگیر خان جدون کے مطابق عدلیہ میں جتنی مداخلت ہوتی ہے، سیاسی اشرافیہ اس میں ملوث ہوتی ہے۔ چیف جسٹس نے یہ بھی اعتراف کیا کہ عدلیہ خود بھی مداخلت کرنے والوں کے ساتھ مل جاتی ہے۔
میزبان نادیہ نقی تھیں۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔