Get Alerts

31 سرکاری اداروں سے قومی خزانے کو 730 ارب کا نقصان

ملک کا سب سے زیادہ خسارہ کرنے والا ادارہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) رہا جس نے 168 ارب 50 کروڑ روپے کا نقصان کیا۔ اس کے بعد پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) کو 102 ارب روپے کا نقصان ہوا۔

31 سرکاری اداروں سے قومی خزانے کو 730 ارب کا نقصان

وزارت خزانہ کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان کی 31 سرکاری کمرشل کمپنیوں نے مالی سال میں 730 ارب روپے کا بھاری نقصان پہنچایا جس میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی سرفہرست ہے۔

یہ انکشاف وزارت خزانہ کی جانب سے آئی ایم ایف کی شرط کے تحت جاری کردہ رپورٹ میں کیا گیا ہے۔

ملک کا سب سے زیادہ خسارہ کرنے والا ادارہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی ( این ایچ اے) رہا جس نے 168 ارب 50 کروڑ روپے کا نقصان کیا۔ اس کے بعد پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی ( پیسکو) کو 102 ارب روپے کا نقصان ہوا۔

پی آئی اے تیسرا بڑا خسارہ کرنے والا ادارہ تھا جس نے 2022 میں قومی خزانے کو 97.5 ارب روپے کا نقصان پہنچایا۔

غیر معمولی حمایت ملنے کے باوجود وزارت نجکاری اب تک پی آئی اے کو فروخت کرنے میں ناکام رہی ہے۔

88 سرکاری تجارتی اداروں کا کل اثاثہ 30.5 ٹریلین روپے ہے اور اس نے مالی سال 2022 میں 10.4 ٹریلین روپے کی رقم کمائی۔

سال 2021 اور 2022 میں سرکاری کمپنیوں کی کارکردگی کے عنوان سے رپورٹ نے بہت سے نئے سوالات کو جنم دیا ہے۔

این ایچ اے کے ایک ذریعے نے بتایا ہے کہ اتھارٹی دو گُنا منافع کما رہی ہے مگر وہ فوج کی دو کمپنیاں این ایل سی اور ایف ڈبلیو او کھا رہی ہیں اور ادھر قومی خزانے پر بوجھ بڑھ رہا ہے۔

ذریعے کے مطابق ملک بھر کی سڑکوں اور موٹرویز کے ٹول ٹیکس کے ٹھیکے تقریبا مفت میں فوجی کمپنیوں کو دیے گئے ہیں اور گزشتہ 9 برس میں اتھارٹی کو قومی خزانے کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔

2022 میں پنجاب کی چار کمپنیوں سمیت تمام پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کو خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔

پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز ( پی آئی اے) سب سے زیادہ خسارے میں جانے والا ادارہ نہیں رہا۔

حیران کن طور پر بند پڑی پاکستان سٹیل ملز (PSM) حکومت کی 14ویں سب سے زیادہ منافع کمانے والی کمپنی تھی۔

رپورٹ کے نتائج آئی ایم ایف کی ہدایات پر تیار اور جاری کیے گئے جو بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ وزارت نجکاری اس شعبے پر کام نہیں کر رہی، جہاں اسے فوری طور پر کام کرنا چاہیے تھا یعنی پاور سیکٹر۔

نگران حکومت نے پاور سیکٹر کو اپنی ترجیحات سے خارج کر دیا تھا اور صرف پی آئی اے پر توجہ مرکوز کی تھی جو کہ 2022 میں تیسرا سب سے زیادہ خسارے میں جانے والا ادارہ ہے۔

رپورٹ میں مالی سال 2020 سے 2022 تک 133 SOEs کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔

اس نے 88 تجارتی اداروں اور 45 غیر تجارتی اداروں کا احاطہ کیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ 88 اداروں میں سے 50 نے 560 ارب روپے کا منافع کمایا لیکن باقی 31 اداروں کو تقریباً 730 ارب روپے کا نقصان ہوا۔