کچھ 'کے کے' کی یاد میں

کچھ 'کے کے' کی یاد میں
سرخ اینٹوں کی بنی گورنمنٹ کالج لاہور کے مین بلاک کی دیواریں۔ دو دوست۔ ایک کو انگلش لٹریچر کی کلاس میں جانا ہے۔ ایک کو پنجابی کی۔ میتھ کی کلاس ختم ہوئے 15 منٹ ہو چکے۔ اگلی کلاس میں ابھی آدھا گھنٹہ باقی ہے۔ فلم 'جسم' کو ابھی چند ہی ماہ گزرے ہیں۔ نوجوانوں کے دل و دماغ پر جان ابراہم، بپاشا باسو، فلم میں ان کے درمیان فلمائے گئے جذباتی مناظر چھائے ہوئے ہیں۔ اور ایک گانا بھی۔ یہ گانا بھی جوانی کی دہلیز پر قدم رکھتے اپنے تئیں دنیا کے باغی ہوئے کالج کے لونڈے لپاڑوں کا پسندیدہ ہے۔۔۔

جانے یہ کیسی آگ لگی ہے
اس میں دھواں نہ چنگاری
ہو نا ہو، اس بار کہیں کوئی
خواب جلا ہے سینے میں
آوارہ پن۔۔۔ بنجارا پن۔۔۔
ایک خلا ہے سینے میں

اس گانے کے اپنی کھوئی کھوئی سی آواز عطا کرنے والا کرشن کمار کنتھ منگل کی رات یوں آناً فاناً دنیا سے رخصت ہوا، یقین ہی نہیں آتا تھا۔ ایک لمحے میں کالج کا وہ پورا منظر آنکھوں کے آگے گھوم گیا۔ بچھڑے دوستوں کے بچھڑ جانے کا غم بھی تازہ ہو گیا۔ کے کے کی آواز کانوں میں گونجنے لگی۔ وہ لمحے جو سائیکولوجی کی زبان میں انسان کی core memory بن جاتے ہیں، کے کے کی آواز تو ان یادوں میں رچی بسی تھی، یہ کبھی سوچا ہی نہ تھا۔ اس آواز کے یکایک بند ہو جانے لیکن ذہن میں گونجتے رہنے سے ہی احساس ہوا کہ گویا یہ بھی میرے دل میں ہے۔

کے کے کبھی ایوارڈ فنکشنز میں، ریئلٹی شوز میں، گانے کے پروگرامز میں جج بن کر بھی نہیں بیٹھتے تھے۔ انہیں گانے سے مطلب تھا۔ اور وہ انہیں آتا تھا۔ میں ان کی آواز کے لاکھوں، کروڑوں مداحوں میں سے ایک ہوں۔ ان کے چند گیت جو میرے نزدیک ان کے کریئر کو define کرتے ہیں، ان میں 1999 میں ریلیز ہونے والی سلمان خان، ایشویریہ رائے، اجے دیوگن سٹارر 'ہم دل دے چکے صنم' کا گانا 'تڑپ تڑپ کے اس دل سے آہ نکلتی رہی' سرِ فہرست ہے۔ اس گانے کے بول اس تڑپ کا تقاضہ کرتے تھے جو اس گانے کے سننے والے کے کے کی آواز میں محسوس کرتے ہیں۔

https://www.youtube.com/watch?v=KwiDJclWo44

اور آوارہ پن کو کیسے بھول سکتے ہیں کہ جسے اپنے سیکنڈ ہینڈ آئی پاڈ پر سن سن کر کالج کے دو سال گزارے؟

https://www.youtube.com/watch?v=fKPjV8-BYac

بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ کے کے بھی ان پانچ سنگرز میں شامل تھا جس نے وشال بھاردواج کی اُس مدھُر دھن پر گلزار کی کلاسک فلم 'ماچس' کا دہائیوں یاد رکھا جانے والا گانا 'چھوڑ آئے ہم وہ گلیاں' گایا تھا۔ کیا آپ کو اس بارے میں علم تھا؟

https://www.youtube.com/watch?v=RraeHart9uY

بات ہو رہی تھی جان ابراہم کے craze کی تو یہ زمانہ ہی کچھ ایسا تھا کہ جب جان کی فلمیں آئے روز سنیما گھروں کی زینت بن رہی تھیں۔ انہی میں ایک فلم 'سایہ' بھی تھی۔ جان کے مدمقابل اس فلم میں ہیروئن کا کردار نبھا رہی تھیں تارا شرما۔ باکس آفس پر فلم تو زیادہ نہ چل سکی لیکن کچھ گیت اس فلم کے بھی بہت مشہور ہوئے۔

https://www.youtube.com/watch?v=ZY3ftgiO-tY

'ساتھیا' تو مانیے گانوں کی بہار تھی۔ ایک سے بڑھ کر ایک گیت اس فلم نے انڈین انڈسٹری کو دیا۔ سونو نگم، عدنان سمیع اور ان کے درمیان جو کچھ ہے، وہ اس فلم میں گا رہا تھا۔ لیکن کے کے کا گانا 'او ہم دم سنیو رے' نے اس گلدستے میں بھی اپنے لئے نمایاں ترین جگہ بنا کر دکھائی۔ یہ انہی کا خاصہ تھا۔

https://www.youtube.com/watch?v=_9geEbZIAJM

اسی زمانے کی ایک cult classic فلم 'رہنا ہے تیرے دل میں' بھی تھی۔ آر مادھون اور دیا مرزا تو چھوڑیے، یہ وہ ٹائم تھا کہ جب سیف علی خان بھی آر مادھون کے ساتھ دوسرے درجے کے رول میں آ رہے تھے۔ اور آر مادھون کی اپنی ممبئی انڈسٹری میں کوئی پہچان نہ تھی۔ لیکن یہ فلم پھر ان کی پہچان بنی۔ فلم کے گانے اور سٹوری لائن نوجوانوں میں بہت ہی مقبول ہوئے۔ 'ذرا ذرا بہکتا ہے'، 'دل کو تم سے پیار ہوا' اور 'کیسے میں کہوں تجھ سے' جیسے گیتوں کے بیچ بھی لیکن جس گانے نے بازی ماری وہ کے کے کا گانا 'سچ کہہ رہا ہے دیوانہ' ہی تھا۔

https://www.youtube.com/watch?v=OuxhlpyigNk

کے کے کی range کا اندازہ یوں لگا لیجیے کہ ایک طرف یہ شخص 'تڑپ تڑپ کے اس دل سے' گا رہا ہے تو دوسری طرف 'او ہم دم سنیو رے'۔ اب اس میں ذرا شامل کیجیے 'لائف ان آ میٹرو' کا گیت 'الوداع'۔ یقین نہیں آتا کہ ایک ہی شخص ان تمام گیتوں کا گائیک ہو سکتا ہے۔

https://www.youtube.com/watch?v=hM9QDpLHhdw

سنجے لیلا بھنسالی ہی نے 'ہم دل دے چکے صنم' کے بعد انہیں اپنی فلم 'گذارش' کا ٹائٹل سانگ دیا۔ اور کے کے کا یہ گیت گو کوئی سپر ہٹ نہیں کہلا سکتا لیکن اس کو ایک بار سننے کے بعد بھلایا بھی نہیں جا سکتا۔

https://www.youtube.com/watch?v=iFUBDs0C0GI

ویسے تو عمران ہاشمی پر کے کے کی آواز بہت ہی بھلی لگا کرتی تھی لیکن یہ ایک گیت ان کے تمام گانوں پر شاید کم از کم عمران ہاشمی کی حد تک بازی ضرور لے جاتا ہے۔ 'تو ہی میری شب ہے، صبح ہے'۔ پریتم کی کمپوزیشن شاذ ہی کبھی original ہوتی ہے لیکن کے کے نے اپنا حصہ خوب نبھایا۔

https://www.youtube.com/watch?v=2bVo3ID_UpU

اور آخر میں میرا ہیرو شاہ رخ خان جس کی آخری فلم جو واقعی سپر ہٹ ہونے کا حق رکھتی تھی، یعنی 'اوم شانتی اوم'۔ اس فلم میں ایک سے بڑھ کر ایک گیت تھا۔ ایک بار پھر مقابلے پر سونو نگم سے لے کر راحت فتح علی خان تک بڑے بڑے مانے ہوئے گویے تھے۔ لیکن بازی لی تو کے کے کے گائے ہوئے گیت 'آنکھوں میں تیری عجب سی عجب سی ادائیں ہیں' نے۔ افسوس کہ اس گیت کے ساتھ ہی شاہ رخ خان genre کے گیتوں کا دور اپنے اختتام کو پہنچا۔

https://www.youtube.com/watch?v=pA2D5H4ufYo

اور آج خود کے کے بھی اپنے اختتام کو پہنچا۔ بڑوں سے سنتے آئے تھے، مکیش نے بڑی جلدی کر دی، رفیع نے بڑی جلدی کر دی، احمد رشدی نے بڑی جلدی کر دی۔ ہم اپنا غم کس کو سنائیں، کہ ہمارے کے کے نے بھی بڑی جلدی کر دی ہے۔

ویب ایڈیٹر

علی وارثی نیا دور میڈیا کے ویب ایڈیٹر ہیں.