ٹی ٹوئنٹی کا موج میلہ بہت ہوا، اب ٹیسٹ کرکٹ کی سنجیدگی لوٹ آئی ہے

09:49 AM, 2 Mar, 2022

حسنین جمیل
اس میں کوئی شک نہیں کہ قومی زبان اردو، پاکستان ریلویز کے بعد کرکٹ کا کھیل قومی یکجہتی کی علامت بنتا جا رہا ہے۔ پی ایس ایل 7 کے کامیاب ترین انعقاد کے بعد 24 سال کے بعد آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم پاکستان پہنچ چکی ہے جو کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ کی بہت بڑی کامیابی ہے، اس میں یقینی طور پر وزیراعظم عمران خان کی شخصیت کا بہت عمل دخل ہے۔ کرکٹ کی تاریخ کے چار کامیاب ترین کپتانوں اور آل راؤنڈرز میں ان کا شمار ہوتا ہے ،مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ کچھ دانشور عمران خان کی نفرت میں اس حد تک جا چکے ہیں کہ وہ پی ایس ایل کو بھی سیاسی طور پر آلودہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

لاھور قلندر اور ملتان سلطان کے فائنل میچ کے دوران معروف اینکر پرسن ثنا بچہ جو نون لیگ اور پیپلز پارٹی کے قریب اور تحریک انصاف سے نفرت میں مبتلا ہیں، انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ایک بار پھر جنوبی پنجاب کو دیوار سے لگایا جا رہا ہے ،یہ ایک بہت ہی نا مناسب ٹویٹ ہے اس کی جس قدر مذمت کی جائے کم ہے۔ ملتان سلطان کے کپتان محمد رضوان ایک پشتون ہیں، کوچ اینڈی فلاور زمبابوے سے ہیں اور بولنگ کوچ مشتاق احمد پنجابی ہیں۔ ملتان سلطان کے سٹار فاسٹ بولر شاہ نواز دھانی سندھی ہیں ،ثنا بچہ کو چونکہ کرکٹ کی الف ب کا بھی نہیں پتہ اس لیے موصوفہ سیاسی موضوعات پر ٹاک شوز کرتی ہیں، اس لیے انہوں نے اس کھیل میں بھی سیاسی شگوفہ چھوڑنے کی ناکام کوشش کی۔

ویسے عمران خان کی نفرت میں ثنا بچہ تو کیا چند بڑے صحافی اور دانشور بھی اپنی ساکھ داؤ پر لگا چکے ہیں، خدا انکے حال پر رحم کرے۔ جہاں تک پی ایس ایل کی بات ہے یہ اب ایک برانڈ بن گیا ہے، نامور بھارتی سپورٹس جنرہلسٹ وکرنت گپتا نے اپنے یو ٹیوب چینل اور اب تک نیوز میں اپنے پروگرام میں کہا کہ پی ایس ایل ،آئی پی ایل کے بعد دوسری بڑی لیگ ہے، کیونکہ پی ایس ایل 7 میں ہر ٹیم فرنچز نے 90 کروڑ منافع کمایا ہے۔

پی ایس ایل کے منصوبے پر پیپلز پارٹی دور میں جب اعجاز بٹ چئیرمین کرکٹ بورڈ اور گریٹ جاوید میانداد ڈائریکٹر تھے تو اس پر کام شروع ہوا مگر عملی طور پر ن لیگ کے دور میں شہریار خان اور نجم سیٹھی نے متحدہ عرب امارات میں اس کا انقعاد کروایا۔ جب عمران خان وزیراعظم بنے تب انہوں نے اعلان کیا پی ایس ایل کے تمام میچز پاکستان میں ہوں گے اور انکے آنے کے بعد پہلی بار تمام پی ایس ایل 5 میچز پاکستان میں ہوئے، دوسری بار بھی پی ایس ایل 6 تمام میچز پاکستان میں شروع ہوئے مگر کرونا وائرس عروج پر تھا، کیس مثبت آنے پر لیگ ٹورنامنٹ روک دیا گیا، تھوڑے عرصے بعد باقی میچز تماشائیوں کے بغیر متحدہ عرب امارات میں ہوئے مگر اب پی ایس ایل 7 کا ایک بار پھر کامیاب ترین انعقاد پاکستان میں ہوا ہے۔

اب آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم پاکستان 24 سال بعد پہنچ چکی ہے، چند ماہ قبل جب نیوزی لینڈ کی ٹیم نے اچانک ہوٹل سے سٹیڈیم آنے سے انکار کر دیا تھا اور وطن واپس چلی گئی تھی، یوں لگ رہا تھا کہ ہماری کرکٹ پھر 12 سال پیچھے چلی گئی ہے مگر وزیراعظم عمران خان اور چئیرمین کرکٹ بورڈ رمیز راجہ کی شاندار حکمت عملی کے بعد ہمارے میدان پھر آباد ہو گئے ہیں۔

اب ٹی ٹونٹی کا موج میلہ بہت ہوا ٹیسٹ کرکٹ کی سنجیدگی لوٹ آئی ہے، چونکہ یہ آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم کا یہ دورہ آئی سی سی کے شیڈول کا حصہ ہے لہذا ٹیم پاکستان کے پاس بہترین موقع ہےکہ سپین ٹریک بنا کر نعمان علی، ساجد خان، زاہد محمود یا یاسر شاہ کی تکون سے آسٹریلیا کو قابو میں کرلے ماضی میں بھارتی ٹیم بھی آسٹریلیا کو ہوم گراؤنڈ میں ہی زیر کرتی رہی ہے ،گڈ لک گرین کپیس۔
مزیدخبریں