پاکستان کی وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے ذیلی ادارہ برائے کوالٹی کنٹرول نے ملک بھر میں فروخت کیے جانے والے 23 کمپنیوں کے تیار کردہ سینیٹائزرز کو غیر معیاری قرار دے دیا۔
کوالٹی کنٹرول ادارہ کی طرف سے وزارت کو پیش کی گئی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ لاہور، گوجرانوالہ، بہاولپور اور فیصل آباد بعد میں تیار کر کے ملک بھر میں فروخت کئے جانے والے 23 کمپنیوں کے سینیٹائزرز غیر معیاری ہیں، جن کو تیار کرنے میں مطلوبہ اجزاء شامل نہیں کیے گئے۔ یہ سینیٹائزرز کرونا وائرس سمیت دیگر جراثیم کو ختم کرتے ہیں۔ اس لیے یہ عالمی ادارہ صحت کے معیار پر پورا نہیں اترتے۔
اس حوالے سے پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ لاہور کی کمپنی شیخ سنز کا تیار کردہ سینیٹائزر پی جی امپیکس لاہور، ایڈوانس جرم ایکس لاہور، فائن ایکس لاہور، جی نیچرل لاہور، بیفکری لاہور کیئر فیملی، جرم پروٹیکشن لاہور، ویونٹ لاہور، 24 کیرٹ لاہور، این ایم پی لاہور، کلین اینڈ شائین گوجرانوالہ، لائیوی گو جرانوالہ، میرا کل گوجرانوالہ، آلہ ڈینبیز بہاولپور، سیفران ضلع بہاولپور، کیئرز فیصل آباد، وینس فیصل آباد، ریڈونڈ فیصل آباد، کروما لاہور، جانسنز لاہور اور کیپکس اسلام آباد شامل ہیں۔
ان کمپنیوں میں بعض نی سینیٹائزرز کی تیاری کے لیے کمپنی کے حوالے کے طور پر ترکی، لاہور اور اسلام آباد کے پتے بھی دے رکھے ہیں جبکہ انہیں تیار فیصل آباد، بہاولپور اور گوجرانوالہ جیسے شہروں میں کیا جا رہا ہے۔
وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے ان غیر معیاری سینیٹائزرز کو فوری طور پر مارکیٹ سی ہٹانے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔