وزیراعظم ہاؤس کو یونیوسٹی بنانے کے دعووں کے بعد کاروباری سرگرمیوں کیلئے استعمال کرنے کا ایجنڈہ بھی موخر کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عامر ڈوگر نے بتایا ہے کہ وزارت داخلہ کی جانب سے معاملے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا جس میں کہا گیا کہ وزیراعظم ہاؤس ریڈ زون میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان چاہتے ہیں کہ لندن طرز پر اسلام آباد میں بھی وزیراعظم ہاؤس میں عام لوگ اور سیاح آئیں تاہم ریڈ زون ہونے کی وجہ سے اس معاملے پر وفاقی کابینہ اجلاس میں بھی تحفطات کا اظہار کیا گیا۔
قبل ازیں حکومت نے وزیراعظم ہاؤس کو آمدن کا ذریعہ بنانے کی خبروں پر وضاحت جاری کی ، جس میں وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی شہباز گل نے کہا تھا کہ وزیراعظم ہاؤس میں یونیورسٹی بھی بنے گی اور اس کے کچھ حصوں کو عام پبلک کیلئے کھول کر منافع بخش کاروبار کی تجویز بھی آئی ہے ، انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ وزیراعظم ہاؤس کے لان اور کچھ دوسرے حصوں کو عام پبلک کے استعمال کے لئے کھول کر اس کو منافع بخش بنانےکی خبر پر تبصرہ کر رہے ہیں کہ اب یونیورسٹی نہیں بن رہی ، ان کو خبر ہو کہ یونیورسٹی بھی بن رہی ہے ، یہ پروپوزل اس کے علاوہ ہے، عمران خان قوم کے ایک ایک پیسے کی بچت کرنا چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ وزیراعظم ہاؤس کو یونیورسٹی بنانے کی بجائے آمدن کا ذریعہ بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا ، جس کے لیے وزیراعظم ہاؤس میں کمرشل سرگرمیاں شروع کی جائیں گی اس کے علاوہ وزیراعظم ہاؤس میں مقامی، عالمی فوڈ اور ثقافتی تقریبات منعقد کرنے کی تجویز دی گئی ، جس کے تحت وزیراعظم ہاؤس میں فیشن نمائش اور دیگر تقریبات ہونا تھیں ، وینٹج گاڑیوں کی نمائش سے بھی آمدن حاصل کرنے کی تجویز زیر غور آئی جب کہ عالمی اور مقامی کارپوریٹ تقریبات کیلئے بھی پی ایم ہاؤس آفر کرنے کا منصوبہ بنایاگیا اس کے علاوہ اعلی سطح کی سفارتی تقریبات اور سیمینارز بھی پی ایم ہاؤس میں ہونا تھے ، جب کہ وزیراعظم ہاؤس کا آڈیٹوریم، 2 گیسٹ ونگز اور لان کرائے پر دئیے جانے کی خبر بھی آئی ، وزیراعظم ہاؤس کو کمرشل مقاصد کے استعمال کے حوالے سے دو کمیٹیاں بھی تشکیل دینے کی تجویز دی گئی ، کمیٹیوں نے وزیراعظم ہاؤس کی سکیورٹی اور ڈسپلن کو برقرار رکھنے کیلئے کام کرنا تھا۔