پنجاب بھر کے نجی کالجز میں 'مخلوط تعلیم' پر پابندی کے معاملے پر ہائر ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ اپنی ہی ویب سائٹ پر لگی چیک لسٹ سے لاعلم نکلا جب کہ ادارے نے بغیر تصدیق خبر کو جعلی قرار دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور سمیت پنجاب بھر کے پرائیویٹ کالجوں میں بی ایس آنرز میں مخلوط تعلیم پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
ہائر ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک چیک لسٹ کے مطابق پنجاب کے پرائیویٹ کالجز میں بی ایس آنرز میں مخلوط تعلیم کی اجازت نہیں ہوگی۔ پابندی کی خلاف ورزیوں پر کالجوں کا الحاق منسوخ کر دیا جائے گا۔ کالج میں بی ایس آنرز ڈگری کے لئے طلبہ و طالبات کی الگ الگ کلاسز ہوں گی۔
یہ خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد پنجاب کے وزیر ہائر ایجوکیشن راجہ یاسر ہمایوں نے اس خبر کو جعلی قرار دیا اور کہا کہ ہائر ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ نے مخلوط تعلیم کے حوالے سے ایسا کوئی نوٹیفیکشن جاری نہیں کیا۔ براہ کرم غلط خبریں مت پھیلائیں۔
https://twitter.com/RajaYassirPTI/status/1488968096010616832
دوسری جانب صوبائی وزیر پنجاب کی ٹوئیٹ کو وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ فیکٹ چیکر نے بھی بغیر تصدیق شئیر کیا اور نیا دور سمیت باقی نیوز چینلز کی خبر کو جعلی قرار دیا۔
نیا دور نے اس خبر کی تصدیق کرنے کی کوشش کی تو پتہ چلا کہ حکومتی نمائندے خود اپنی ویب سائٹ پر دی گئی چیک لسٹ سے لا علم ہیں۔
پرائیویٹ تعلیمی اداروں کو این او سی جاری کرنے کے لئے ایک چیک لسٹ دی گئی ہے اور مخلوط تعلیم ختم کرنے کا مطالبہ بظاہر اس چیک لسٹ کا حصہ ہے جسے BS ڈگریوں کے NoC کے لئے درخواست دیتے وقت ڈائریکٹر کالجز کے دفاتر میں جمع کرایا جانا ہے۔
مخلوط تعلیم کو نہ اپنانے کا حلف نامہ ڈائریکٹوریٹ کالجز میں جمع کی گئی درخواستوں میں شامل کیا گیا ہے۔ کسی بھی پرائیویٹ کالج کو این او سی حاصل کرنے کے لئے حلف نامہ جمع کرانا لازمی ہے۔
پنجاب ہائر ایجوکیشن محکمے کی ویب سائٹ پر دی گئی چیک لسٹ میں شق نمبر 25 کے مطابق لڑکوں اور لڑکیوں کو الگ الگ کیمپس بنانے اور مخلوط تعلیم نہ رکھنے کا حلف مانگا گیا ہے جس پر اوتھ کمشنر کے دستخط ہونے بھی لازم قرار دیا گیا ہے۔
تاہم، واٹس ایپ گروپس میں جب اس ویب پیج کا لنک شیئر کیا گیا تو کچھ ہی دیر بعد ویب پیج سے یہ لسٹ غائب کر دی گئی اور ویب پیج کو خالی چھوڑ دیا گیا۔ ذیل میں ویب پیج کا وہ سکرین شاٹ بھی دیا جا رہا ہے جو اس وقت موجود ہے اور اب اس پر چیک لسٹ کی سرخی تو موجود ہے لیکن نیچے سے چیک لسٹ ہٹا دی گئی ہے۔
افسوسناک امر یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر اب بھی تمام ویب سائٹس اور چینلز کے خلاف حکومتی پراپیگنڈا جاری ہے۔