روزنامہ جنگ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق شکر کی برآمد سے مستفید ہونے والوں میں جہانگیر ترین سرفہرست ہیں جبکہ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن پنجاب کے چیئرمین نعمان احمد خان بھی اس فہرست میں نمایاں ہیں۔
دستیاب سرکاری دستاویزات کے مطابق شوگر ایڈوائزری بورڈ نے جون 2019 کو اپنے اجلاس میں شکر کی قیمتوں میں اضافے کےساتھ ایک لاکھ 91 ہزار میٹرک ٹن کی مجموعی کمی سے کرشننگ سیزن کے آغاز پر تشویش ظاہر کی تھی تاہم کسی بھی حکومتی اتھارٹی نے شکر کی برآمد روکنے کے لئے کوئی بروقت کارروائی نہیں کی حتی کہ شوگر ایڈوائزری بورڈ کے اجلاس میں بحران سے نمٹنے کے بجائے چیئرمین پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن سے کہا کہ اگر مدد کی ضرورت ہو تو چینی سفیر سے چین کے لئے شکر کا برآمدی کوٹہ بڑھانے کی درخواست کی جائے گی۔
20 جون 2019 کومنعقدہ شوگر ایڈوائزری بورڈ کے اجلاس کے مطابق پی ایس ایم اے کے چیئرمین نے مزید وضاحت کی کہ چین کو شکر کی برآمدات تین لاکھ میٹرک ٹن ہے باقی ایک لاکھ 17 ہزار ٹن مستقبل قریب میں برآمد کی تجویز تھی۔ 13 ستمبر 2019 کو چیئرمین پی ایس ایم اے نے 4 لاکھ ٹن شکر برآمد کرنے کی اجازت مانگی۔ 2018-19 میں اقتصادی رابطہ کمیٹی نے 11 لاکھ ٹن شکر برآمد کی پہلے ہی اجازت دے رکھی تھی جس پر وزارت صنعت و پیداوار کے سیکریٹری نے کہا یہ مزید برآمدات کے لئے مناسب وقت نہیں ہے۔
شکر برآمدات کے سرکاری اعداد وشمار کے مطابق شکر کی مجموعی طور پر 783308 ٹن شکر برآمد میں سب سے زیادہ فائدہ جہانگیر ترین گروپ نے اٹھایا اور اپنی فیکٹریوں سے 136621 میٹرک ٹن شکر برآمد کی۔ اس کے علاوہ جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز سے 111621 اور دس ہزار ٹن، ڈہرکی شوگر ملز سے دس ہزار ٹن، اے کے ٹی شوگر ملز سے 4 ہزار ٹن، جے کے شوگر ملز سے ایک ہزار ٹن، نعمان احمد خان نے 104559 ٹن شکر برآمد کی جس میں المعیز سے 47325 ٹن اور 22348 ٹن، تھل انڈسٹریز سے 34886 ٹن، ہنزہ ملز سے 91041 ٹن، چوہدری منیر خاندان کی اتحاد شوگر ملز سے 58786 ٹن، احمد مختار مرحوم کی فاطمہ شوگر ملز سے 72652 ٹن، دریشک خاندان کی انڈس شوگر ملز سے 53821 ٹن، خسرو بختیار اور ہاشم جواں بخت نے 24600 ٹن شکر برآمد کی۔
شکر کے دیگر برآمدکنندگان میں فاران شوگر ملز 20350 ٹن، حسین شوگر ملز 19171 ٹن، النور شوگر ملز 18800 ٹن، شیخو شوگر ملز 17750 ٹن، نون شوگر ملز 13353 ٹن، شاہ مرد شوگر ملز 13186 ٹن، مہران شوگر ملز 10022 ٹن، جوہر آباد شوگر ملز 9000 ٹن، ہدیٰ (فوجی) شوگر ملز 8758 ٹن، ایس جی ایم شوگر ملز 7570 ٹن، سندھ آبادگار شوگر ملز 5400 ٹن، میرپور خاص شوگر ملز 5283 ٹن، پاپولر شوگر ملز 4736 ٹن، حبیب شوگر ملز 4000 ٹن، العباس شوگر ملز 4000 ٹن، ٹنڈیانوالہ شوگر ملز 3150 ٹن، سانگھڑ شوگر ملز 3000 ٹن، خیرپور شوگر ملز 3000 ٹن، رانی پور شوگر ملز 3000 ٹن، آدم شوگر ملز 3525 ٹن، العربیہ شوگر ملز 740 ٹن، اور چشمہ شوگر ملز 296 ٹن کیساتھ شامل ہیں۔
چیئرمین پسما پنجاب نعمان احمد خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ شکر کی پیداوار میں اگر سب سے بڑے برآمدکنندگان ہیں تو جہانگیر ترین کا سب سے بڑا حصہ ہے، تو اس میں غلط کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دیگر برآمدکنندگان کو بھی دیکھنا چاہیئے جو پیداوار سے زیادہ شکر برآمد کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پسما کو یہ بات سمجھ نہیں آتی کہ شکر کی قیمتوں پر اتنا شور کیوں ہے۔ ٹیکسٹائل صنعت بھی درآمدات اور برآمدات کرتی ہے۔ اگر شکر کی صنعت اضافی پیداوار ملک کے لیے برآمد کرتی ہے تو اس میں غلط کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شکر برآمد کر کے 7 کروڑ ڈالرز غیرملکی زرمبادلہ حاصل کیا گیا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملک کو نومبر، 2020 میں شکر درآمد بھی کرنا پڑسکتی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جیسے ہی مقامی قیمتوں میں بہتری آئے گی برآمدات میں سست روی آنا شروع ہوجائے گی کیوں کہ جب مقامی سطح پر اچھی قیمتیں مل رہی ہوں تو کوئی بھی شکر برآمد نہیں کرنا چاہے گا۔ تاہم، ان کے دعویٰ کے برعکس سٹیٹ بینک کے اعدادوشمار کے مطابق، اکتوبر، 2018 سے جنوری 2020 تک 43 کروڑ98 لاکھ ڈالرز کی شکر برآمد کی گئی۔ اکتوبر، 2018 میں 1 کروڑ 95 لاکھ 44 ہزار ڈالرز کی شکر برآمد کی گئی، نومبر میں 1کروڑ 10 لاکھ 94 ہزار ڈالرز، دسمبر 2018 میں 71 لاکھ ڈالرز، جنوری، 2019 میں 2 کروڑ 20 لاکھ 15 ہزار ڈالرز، فروری 2019 میں 2 کروڑ 44 لاکھ 61 ہزار ڈالرز، مارچ 2019میں 3 کروڑ 22 لاکھ ڈالرز، اپریل 2019 میں 3کروڑ 22 لاکھ 70ہزارڈالرز، مئی 2019 میں 7 کروڑ 99 لاکھ 14 ہزار ڈالرز، جون 2019 میں 3 کروڑ 90 لاکھ 41 ہزار ڈالرز، جولائی ، 2019 میں 1 کروڑ 45 لاکھ 79 ہزار ڈالرز، اگست، 2019 میں 1 کروڑ 47 لاکھ 20 ہزار ڈالرز، ستمبر، 2019 میں 5 کروڑ 60 لاکھ 72 ہزار ڈالرز، اکتوبر 2019 میں 2 کروڑ 94 لاکھ 46 ہزار ڈالرز، نومبر 2019 میں 1 کروڑ 94 لاکھ 16 ہزار ڈالرز، دسمبر 2019 میں 1 کروڑ 73 لاکھ 21 ہزار ڈالرز اور جنوری 2020 میں تقریباً 1 کروڑ 94 لاکھ 71 ہزار ڈالرز کی شکر برآمد کی گئی۔