خیبر پختونخوا میں پولیس کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے مابین اہم تجارتی گزرگاہ طورخم بارڈر پر اتوار کی شب ’دونوں اطراف‘ کے سکیورٹی فورسز کے مابین ’فائرنگ کے تبادلے‘ میں ایک شخص زخمی جبکہ بھگدڑ مچنے سے ایک مسافر جان سے گیا ہے۔
پولیس کے مطابق فائرنگ کا سلسلہ اتوار اور پیر کی درمیانی شب پیش آیا جو سحری تک جاری رہا اور اب بھی وقفے وقفے سے فائرنگ کا یہ سلسلہ جاری ہے۔
ضلع خیبر کی پولیس کے ایک اعلیٰ ہولیس عہدیدار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ طورخم بارڈر گذشتہ ایک ہفتے سے بند ہے جس کی وجہ سے ہزاروں لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ’گذشتہ رات (اتوار) افغان فورسز کی جانب سے فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں ایک شخص زخمی ہوا ہے جبکہ بھگدڑ مچنے سے ایک شخص کی دل کا دورہ پڑنے سے موت ہوئی ہے۔‘
پولیس افسر کے مطابق بارڈر کے قریب پاکستان کی جانب کے علاقوں کے رہائشیوں کو بارش اور سحری کے دوران ہی محفوظ مقامات جانا پڑا جس میں انہیں شدید مشکلات ہوئیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’سکیورٹی فورسز اور پولیس کی جانب سے حالات پر قابو پایا جا رہا ہے جبکہ زخمی شخص کو رات گئے ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔مقامی لوگوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر غیر مصدقہ تصاویر اور ویڈیوز شیئر کی جا رہی ہیں جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ رات کی تاریکی میں چھوٹے بڑے اسلحے کا استعمال کیا جا رہا ہے اور لوگ بھاگ رہے ہیں۔
پاکستان اور افغانستان کے مابین ضلع خیبر میں اہم تجارتی گزرگاہ گذشتہ ایک ہفتے سے ہر قسم کی آمدورفت کے لیے بند ہے اور اس کی وجہ متنازعہ بارڈر پوسٹ کی تعمیر ہے۔
حالیہ مسئلے کے حل کے لیے 24 فروری کو پاکستان اور افغان حکام کے مابین ایک نشست بھی ہوئی ہے لیکن ابھی تک اس کا کوئی خاطر خوا نتیجہ سامنے نہیں آیا ہے۔
دو مارچ کو بھی پاکستانی اور افغان حکام کے مابین ایک نشست ہوئی اور افغان حکام کے مطابق بات چیت مثبت انداز میں ہوئی۔
ننگرہار کے گورنر کے دفتر سے جاری اعلامیے کے مطابق ’دونوں جانب نے تجارت اور سیاست کو الگ رکھنے کا وعدہ کیا ہے اور دونوں ممالک کی مرکزی قیادت بارڈر کھولنے کا فیصلہ کریں گے۔
حالیہ تنازعے میں پاکستان اور افغانستان کے بارڈر انتظامیہ نے ایک دوسرے پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے ایک دوسرے کے علاقوں میں بغیر مشورے کے تعمیرات کی ہیں جو غیر قانونی ہے۔
طورخم بارڈر سکیورٹی ذرائع کے مطابق افغانستان کو تصدیق کرنے کے لیے سائٹ پر جانے کا بھی کہا گیا ہے تاکہ ان کو باور کرایا جا سکے کہ کوئی غیرقانونی تعمیرات نہیں ہو رہی ہیں۔دوسری جانب پاکستان نے واضح کیا ہے کہ کوئی بھی نئی پوسٹ تعمیر نہیں کی جائے گی اور افغانستان سائڈ پر کسی بھی پوسٹ میں مینٹیننس کام کے لیے پیشگی اطلاع دینا ہو گی۔