قانون کے شعبے میں خواتین کی نمائندگی بڑھانے کے لئے ملیکہ بخاری کی وزارت کا اہم اقدام

قانون کے شعبے میں خواتین کی نمائندگی بڑھانے کے لئے ملیکہ بخاری کی وزارت کا اہم اقدام
قانون و انصاف کے شعبے میں صنفی عدم مساوات کے خاتمے اور زیادہ سے زیادہ خواتین کی ان شعبہ جات میں شمولیت کےلیے وزارت قانون کی جانب سے "وومن ان لاء" کے نام سے ایک نئے قدم کا آغاز کیا گیا ہے۔

اس منصوبے میں وزارت قانون کے ساتھ ساتھ گروپ ڈویلپمینٹ پاکستان اور وومن ان لاء جیسی سماجی تنظیمیں بھی شامل ہیں۔ اسکے علاوہ اس منصوبے کو برطانوی اور آسٹریلیاء کے ہائی کمیشنز کی معاونت بھی حاصل ہے۔

پاکستان میں موجودہ اعداد و شمار کے مطابق اعلیٰ عدلیہ میں صرف 5.3 فی صد خواتین شامل ہیں، جبکہ اعلیٰ عدلیہ میں مردوں کی تعداد 94 فی صد ہے۔ اسی طرح ہائی کورٹ کے 113 جج حضرات میں سے صرف 6 خاتون جج ہیں۔ پاکستان کی 73 سالہ تاریخ میں ابھی تک کوئی خاتون جج سپریم کورٹ میں بطور منصف نہیں پہنچ سکی، اسکے علاوہ بار کاؤنسلز میں بھی خواتین ممبرز کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے۔

وومن ان لاء جیسے منصوبوں کا مقصد زیریں اور اعلیٰ عدلیہ میں موجود اس شدید صنفی عدم مساوات کے خاتمے کی طرف جانا ہے۔ اسی اثناء میں وومن ان لاء ایوارڈ کا اجراء کیا جائے گا, خواتین کی قانون کے شعبے میں شمولیت بڑھانے کےلیے ایک سمپوزیم کا آغازکے ساتھ ساتھ وومن ان لاء کے نام سے ویب ایپ کا اجراء بھی اسی منصوبے کا حصہ ہے۔

https://twitter.com/MalBokhari/status/1301465914244845568?s=20

وزارت قانون کی جانب سے جاری کردہ ایک ویڈیو میسج کے مطابق اس طرح کے اقدام عورتوں کو انصاف کی جلد فراہمی، قانون کی بالا دستی اور اداراتی سطح پر خواتین کی زیادہ شمولیت کا باعث بنیں گے۔